لبنان میں براہ راست امریکی مداخلت سے نئی حکومت تشکیل دے دی گئی

لبنان میں غیر معمولی طور پر براہ راست امریکی مداخلت کے نتیجے میں ملک کو تعمیر نو کے فنڈز تک رسائی کے قریب لانے کے مقصد سے نئی حکومت تشکیل دے دی گئی۔رپورٹ کے مطابق صدارتی محل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نئے وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ 24 رکنی کابینہ مالیاتی اصلاحات، تعمیر نو اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد کو ترجیح دے گی، جسے اسرائیل کے ساتھ سرحد پر استحکام کے لیے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔یہ اعلان لبنان میں متحارب سیاسی جماعتوں کے ساتھ 3 ہفتوں سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں حکومتی عہدوں کو فرقے کے لحاظ سے تقسیم کیا جاتا ہے، شیعہ وزرا کے معاملے پر کئی دنوں سے تعطل پایا جاتا ہے، جن کی تعیناتی عام طور پر حزب اللہ اور اس کے اتحادی امل کی جانب سے کی جاتی ہے۔
لیکن واشنگٹن نے کسی بھی نئی حکومت میں حزب اللہ کے اثر و رسوخ کے خلاف پیچھے ہٹنے کی کوشش کی ہے۔مشرق وسطیٰ میں امریکا کے نائب ایلچی مورگن اورٹاگس نے 2 روز قبل کہا تھا کہ امریکا حزب اللہ کی نئی کابینہ میں شمولیت کو ’ریڈ لائن‘ سمجھتا ہے، اور اس گروپ کو تباہ کن نقصان پہنچانے پر اسرائیل کا شکریہ ادا کرتا ہے۔بالآخر حزب اللہ کی اتحادی جماعت امل، جس کی سربراہی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیح بیری کر رہے ہیں، کو وزیر خزانہ یاسین جابر سمیت نئی کابینہ کے 4 ارکان کا انتخاب کرنے کی اجازت دی گئی۔یہ عمل حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کو حکومت میں ’بلاکنگ تھرڈ‘ چلانے سے روکتا ہے، جہاں کچھ فیصلوں کو منظور کرنے کے لیے دو تہائی ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔لبنان میں امریکی سفارت خانے نے کابینہ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ اس سے لبنان کے ریاستی اداروں کی تعمیر نو ہوگی اور ضروری اصلاحات نافذ ہوں گی۔
اصلاحات کی کلید
کرسچن لبنانی فورسز پارٹی (جو حزب اللہ کی سخت مخالف ہے، اور 5 سال سے زیادہ عرصے سے کابینہ کا حصہ نہیں رہی) نے وزیر خارجہ یوسف راجی اور وزیر توانائی جوزف سعدی سمیت 4 وزرا کا انتخاب بھی کیا ہے۔نواف سلام نے کہا کہ امید ہے سیاسی طور پر متنوع کابینہ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت شہریوں اور ریاست کے درمیان، لبنان اور اس کے عرب ماحول کے درمیان، اور لبنان اور بین الاقوامی برادری کے درمیان اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرے گی۔لبنان گزشتہ نصف دہائی کے دوران مالی بحران سے بری طرح متاثر ہوا، جس کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت کا سامنا کر رہا ہے، بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ جاری ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی تشکیل لبنان کے لیے ایک نئے اور روشن باب کا آغاز ہے اور اسے امید ہے کہ وہ اصلاحات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کے لیے نئی کابینہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی، جس میں مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔