سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی پر کرپشن کے کیس میں فرد جرم عائد
لاہور کی احتساب عدالت نے گجرات میں ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پر فرد جرم عائد کر دی۔نیوز کے مطابق احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے ریفرنس کی سماعت کی۔نیب کورٹ لاہور میں کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے صحت جرم سے انکار کر دیا، جس پر عدالت نے گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔عدالت کے عملے نے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی حاضری گاڑی میں جاکر لگائی۔گاڑی میں موجودگی کے دوران ہی پرویز الٰہی نے فرد جرم کی شیٹ پر دستخط کیے۔
واضح رہے کہ ماضی میں مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے پرویز الہٰی اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا حصہ ہیں، اور پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں، جنہیں 9 مئی 2023 کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔پرویز الٰہی کو یکم جون 2023 کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔اگلے ہی روز لاہور کی ایک عدالت نے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا، لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔اس کے بعد گوجرانوالہ کی عدالت نے انہیں 3 جون 2023 کو فنڈز کے غبن سے متعلق بدعنوانی کے 2 مقدمات میں بری کر دیا تھا۔
مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں 27 مارچ 2024 کو عدالت نے پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت کو خارج کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے دوبارہ درخواست عدالت میں دائر کی تھی۔بعد ازاں 21 مئی 2024 کو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد پرویز الہٰی کو جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔رہائی کے بعد پرویز الہٰی کوٹ لکھپت جیل سے ظہور الٰہی پیلس پہنچ گئے تھے، تاہم اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔