بھارتی فورسز اور نکسل باغیوں کی جنگل میں جھڑپ، پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک
بھارتی سکیورٹی فورسز اور ماؤنواز باغیوں کے درمیان جنگلاتی علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں پسماندہ مقامی لوگوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے نکسل باغیوں کی دہائیوں سے جاری شورش میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری افواج نے طویل عرصے سے جاری مسلح تنازع کو کچلنے کے لیے گزشتہ سال کوششیں تیز کی ہیں اور 2024 میں تقریباً 287 باغی مارے گئے تھے۔ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع ابوجھمر میں ہفتے کے روز سے ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔
پولیس انسپکٹر جنرل پی سندرراج نے بتایا کہ پولیس فورسز کے ساتھ تصادم کے بعد 4 ماؤنوازوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں، علاقے میں کارروائی اب بھی جاری ہے۔2024 میں تقریباً ایک ہزار مشتبہ نکسل باغیوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور 837 نے ہتھیار ڈالے تھے۔بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ستمبر میں ماؤنواز باغیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں ورنہ انہیں ’ہر طرح کے‘ حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔نکسل باغیوں کا نام اس ضلع کے نام پر رکھا گیا ہے، جہاں 1967 میں ان کی مہم شروع ہوئی تھی اور وہ چینی انقلابی رہنما ماؤ زے تنگ سے متاثر تھے، انہوں نے مقامی لوگوں کے لیے زمین، روزگار اور علاقے کے بے پناہ قدرتی وسائل کے شیئر کے مطالبات کر رکھے ہیں