پی ٹی آئی حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے 2019 معاہدے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

08112557f9050a2-1000x600.jpg

اتحاد تنظیمات مدارس اور پی ٹی آئی حکومت کے درمیان اگست 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا، معاہدے میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ بھی کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اگست 2019 کا اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ منظر عام پر آگیا، اتحاد تنظیمات نے مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے کے معاہدے پر دستخط کی۔معاہدہ اس وقت کے پی ٹی آئی کے دور حکومت کے وفاقی وزیر شفقت محمود نے کیا، ‎جس میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا ہے۔

معاہدے میں وزارت تعلیم مدارس کے اعداد و شمار اکٹھے کرنے کی واحد مجاز اتھارٹی تسلیم کی گئی، رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا جبکہ ‎قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔اس کے علاوہ تنظیمات مدارس اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے میں ‎مدارس کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا پابند کیا گیا، ‎غیر ملکی طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی، ‎یکساں نصاب کے اہداف بھی طے کیے گئے۔معاہدہ تعلیمی اصلاحات کے لیے کیا گیا، ‎حکومت نے مالی امداد اور وسائل کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی، ‎معاہدے کو سنگ میل کا درجہ دیا گیا۔

چیئرمین پاکستان علما کونسل طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ 2019 میں معاہدے کیلئے بہت سی میٹنگ ہوئیں اور تمام پہلوؤں کو دیکھا گیا، مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی سمیت تمام علما نے معاہدے دستخط کئے ہیں، اس نظام کے تحت 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی۔مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے نا کہ وزارت صنعت کے ساتھ، 25 ہزار مدارس میں سے 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی، مدارس کے 15 بورڈ میں سے 10بورڈ وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کرا رہے ہیں، مدارس کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلا جائے۔ان کا کہنا تھا مدارس کا تعلق تعلیم سے ہے تو انہیں وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہیے، اگر کوئی مشکلات ہوتیں تو کیا ساڑھے 18 ہزار مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہوتے، مدارس کے معاملے کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، مدارس کے مستقبل کو سیاسی مقاصد کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے، اگر کسی مدارس کو وزارت صنعت کے ساتھ جانا ہے تو چلا جائے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے