اسموگ کی بگڑتی صورتحال، لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے اس اہم فیصلے کا اعلان کیا اور کہا کہ لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن لگا دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اسموگ پر بھارت و پاکستان کے عوام کا مسئلہ ہے، دونوں ممالک کو اکٹھا بیٹھنا پڑے گا، اسموگ پاک ۔ بھارت کا نہیں ماحول کا معاملہ ہے کیونکہ زندگیوں کا معاملہ ہے، اسموگ موت ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کورونا پر احتیاطی تدابیر اختیار کیں، اسی طرح اسموگ پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی، 9 نومبر کو ایئر کوالٹی انڈیکس 660، 10 نومبر کو 539، 11 کو 816 اور 14 نومبر کو ایک ہزار سے زیاد رہا۔انہوں نے کہا کہ اسموگ کی بگڑتی صورتحال پر لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرتی ہوں، ہیلتھ ڈیسک، ہسپتالوں میں اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ اور محکموں کو ادویات وافر کرنی کی ہدایت کردی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر ایمرجنسی کے علاوہ باہر نہ نکلیں اور ماسک کا استعمال کریں، ملتان و لاہور میں اسکول کالجز اور یونیورسٹیز کو آن لائن کر رہے ہیں، پنجاب بھر سے ایک ماہ کے دوران ڈیڑھ لاکھ لوگ اسموگ کا شکار ہوکر ہسپتالوں میں پہنچے ہیں، ڈی ٹاکس مہم کے نام سے اسموگ کے خاتمے کے لیے مہم شروع کر رہے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نےکہا کہ لاہور میں اسموگ سے ایک ہفتے میں 7 ہزار 165 لوگ متاثر ہوئے، ملتان اور لاہور میں کل ہفتہ سے اگلے اتوار تک تعمیرات پر پابندی لگا رہے ہیں، لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی اسموگ موت کا سبب بن سکتی ہے، 40 ہزار روزانہ انسپکشن ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک پر کوئی کمی نہیں آرہی، جن ملکوں نے اسموگ سے لڑائی کی وہاں ہر شعبے سے تعاون کیا گیا، لیکن ادھر تو ماسک پہننے کے لیے تقسیم کرنا پڑتا ہے، ریسٹورنٹس کو شام 4 بجے تک کا وقت دیا ہے، اس کے بعد رات 8 بجے تک ٹیک آوے کی اجازت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن لگا دیں گے، بدھ تک ڈیٹا دیکھیں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہری بچوں کے ساتھ بغیر ماسک کے گھوم پھر رہے تھے، اسموگ صحت کے بحران میں تبدیل ہو چکی ہے۔واضح رہے کہ ملک کا دوسرا بڑا شہر لاہور مسلسل کئی روز سے شدید دھند اور اسموگ کی لپیٹ میں ہے، دنیا کے آلودہ شہروں کی فہرست میں لاہور آج بھی پہلے نمبر پر رہا، 14 نومبر رات 9 بجے بھی شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1069 پر تھا جب کہ اس وقت ملتان کا 540 اور راولپنڈی کا ایئر انڈیکس 449 کی سطح پر موجود تھا جو کہ صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
2 روز قبل سائنسی جریدے ’سائنٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے سر اور گردن میں کینسر ہوسکتا ہے۔اس تحقیق کی قیادت وین اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے شعبہ اوٹولیرینگولوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان کریمر اور شعبہ اوٹولیرینگولوجی کے میڈیکل ریزیڈنٹ جان پیلمین نے کی تھی۔اس حوالے سے پروفیسر جان کریمر نے کہا تھا کہ ’فضائی آلودگی پر اس سے قبل بھی تحقیق کی جا چکی ہے لیکن اس کے اثرات زیادہ تر نظام تنفس کے نچلے حصے میں کینسر سے جڑے ہوئے تھے۔
اس سے ایک روز قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اسموگ کو سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے 2 لاکھ 50 ہزار قبل از وقت اموات کا خدشہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ ہمارا خود کا پیدا کردہ ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔پاکستان میں عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا تھا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ سے زائد بچے اسموگ کے خطرے سے دو چار ہیں۔