عراقچی: پوری دنیا بالخصوص مشرقی ایشیا سے روابط کا فروغ ایران کی نئی پالیسی ہے

171365489_1.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنی جاپانی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں پوری دنیا بالخصوص مشرقی ایشیا کے ساتھ روابط کے فروغ کو ایران کی پالیسی کا حصہ قرار دیا ہے

جاپان کی وزیر خارجہ یوکو کامیاکاوا نے نے بدھ کی شام ایران کے نئے وزير خارجہ سید عباس عراقچی کو ٹیلیفون پر مبارکباد پیش کی اور ان کی کامیابی کی آرزو کا اظہار کیا۔

جاپان کی وزیر خارجہ نے اپنے نئے ایرانی ہم منصب کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں مشرقی جاپان میں زلزلے کے حادثے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد اور سید عباس عراقچی کی ان کوششوں کو یاد اور ان کی قدردانی کی جو انھوں نے اس مصیبت کے وقت جاپان میں ایران کے سفیر کی حیثیت سے انجام دی تھیں۔

جاپان کی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ روابط کے فروغ میں اپنی حکومت کی دلچسپی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ تہران ٹوکیو روابط اور ان کے باہمی تعاون میں پہلے سے زیادہ توسیع آئے گی۔

جاپان کی وزیر خارجہ یوکو کامیکاوا نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں تہران میں غاصب صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد پیدا ہونے والے اس خطے کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا اورحالات کو پر امن رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تہران سے تحمل کی اپیل کی ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنی جاپانی ہم منصب کے ٹیلیفون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پوری دنیا بالخصوص مشرقی ایشیا کے ساتھ روابط کا فروغ اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی پالیسی کاحصہ ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے اپنی جاپانی ہم منصب کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ اور غرب اردن میں غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے اس صورتحال کو اہم ترین بین الاقوامی مسئلہ قرار دیا ۔

انھوں نے کہا کہ تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے پر مبنی صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت اوراس کے اشتعال انگیزاقدامات اس علاقے میں کشیدگی کے بنیادی عوامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے بارہا وا ضح کیا ہے کہ ہمیں علاقے میں کشیدگی بڑھنے سے کوئی خوف نہیں ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران، صیہونی حکومت کے برخلاف، علاقے میں کشیدگی اور جنگ پھیلانا نہیں چاہتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔