غزہ میں تل ابیب کے مظالم بین الاقوامی جرم ہیں / صیہونی فوج غزہ پٹی میں زندگی نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے
میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ پٹی کے باشندوں کے قتل عام میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس اجتماعی قتل عام سے ایک بین الاقوامی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
یورپ – میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج نے اپنے حملوں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے غزہ پٹی میں ضروریات زندگی سے متصل تمام سہولیات کو نشانہ بنایا تاکہ اسے ناقابل رہائش علاقہ بنایا جا سکے اور اس کے مکینوں کو مجبور کیا گیا کہ وہ غزہ پٹی سے کوچ کر جائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی فوج نے نسل کشی کے جرائم کے دسویں مہینے اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی اور وہاں کے باشندوں کو بھوکا پیاسا رکھ کر عوام کو صحت کی بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا۔ دھمکیاں، وحشیانہ گرفتاریاں، بہیمانہ تشدد اور مکینوں کو ان کے گھروں اور رہائش گاہوں سے بے دخل کرنے اور غزہ پٹی کو خالی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
یورپ – میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا کہ غزہ میں زندگی کی معمولی سی نشانی کو تباہ کرنے کے مقصد سے حملوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صیہونی فوج رہائشیوں کے اجتماعی مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں جو کھانا تیار کر رہی ہیں یا پانی فراہم کر رہی ہیں، ساتھ ہی یہ فوج گھروں اور رہائش کے مراکز کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
انسانی حقوق کے مرکز کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قابض صیہونی فوج غزہ شہر اور شمالی غزہ پٹی میں زندگی کی معمولی سی علامت کو بھی بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس علاقے کو غیر آباد بنانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مکینوں کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ زبردستی نکالے جانے کے حکم کی تعمیل کریں۔