علماء فتویٰ پر ہیومن مِلک بینک کا منصوبہ روک دیا گیا

milk.jpg

کراچی سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ نے ہیومن مِلک بینک کا منصوبہ روک دیا۔

ترجمان سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے مطابق اس حوالے سے دارالعلوم کراچی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی حاصل کی جائے گی۔

ترجمان نے بتایا کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے 34 ہفتے یا کم مدت کے ہوتے ہیں، ان کا وزن کم ہوتا ہے، ان بچوں کی ماؤں میں سے اکثر ماؤں کا دودھ اتنا نہیں ہوتا کہ بچوں کی غذائیت کو پورا کرسکے۔

ترجمان نے کہا کہ ادارےکا بنیاری مقصد بچوں کی صحت اور فلاح و بہبود ہے، یہ سروس مفت فراہم کی جاتی ہے تاکہ خرید و فروخت کا کوئی تصور نہ ہو۔

ترجمان نے کہا کہ ان بچوں کو ماں کے دودھ کے علاوہ کوئی اور دودھ دینے سے انفیکشنز کا سامنا رہتا ہے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہیومن ملک بینک کا قیام عمل میں لایا گیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ مسلم بچوں کو صرف مسلم ماؤں کا دودھ دیا جاتا ہے۔

دوسری جانب دارالعلوم کراچی نے ہیومن ملک بینک کے قیام کو ناجائز قرار دیتے ہوئے دارلعلوم نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ ہیومن ملک بینک کے قیام سے حرمت رضاعت کے حوالے سے سنگین مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہیومن ملک بینک کے قیام سے انسانی دودھ کی تجارت کا اندیشہ ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں محکمہ صحت سندھ کی جانب سے پہلا ہیومن ملک بینک کراچی کے اسپتال میں کھولا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے