امریکی وزیر خارجہ ہی جنگ بندی معاہدے کے حصول میں اصل رکاوٹ ہیں، حماس

171205746.jpg

حماس تحریک نے جمعرات کی صبح ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول میں اصل رکاوٹ قرار دیا ہے۔

امریکی جنگ بندی کی تجویز کے حوالے سے ایک بیان میں تحریک حماس نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ میں جرائم جاری رکھنے کی کوششوں کے باوجود حماس نے جنگ بندی کے بارے میں بالواسطہ مذاکرات کے تمام مراحل میں مثبت رویہ اختیار کیا ہے۔

تحریک حماس نے امریکی وزیر خارجہ کے ان بیانات کی بھی مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے تحریک مزاحمت کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے حصول میں رکاوٹ قرار دینے کی کوشش کی تھی۔

اس بیان میں حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہمیشہ جنگ کو روکنا اور قیدیوں کا تبادلہ کرنا چاہتی ہے اور اس نے واضح طور پر جو بائیڈن کے منصوبے اور سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔

تحریک حماس کے بیان میں آیا ہے کہ امریکہ کے دعوے کے بر خلاف صیہونی حکومت نے جنگ بندی کے حوالے سے کسی بھی تجویز کو قبول ہی نہیں کیا ہے۔

تحریک حماس کے بیان میں یہ بات زور دے کرکہی گئي ہے کہ اب تک صہیونی حکام کی جانب سے جو بائیڈن کے جنگ بندی کے منصوبے کی منظوری کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور اسلامی جہاد تحریک کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ منصوبے کے بارے میں مزاحمتی محاذ کا جواب بدھ کو دوحہ میں قطر کے وزیر اعظم کو پیش کردیا تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے