بائیڈن: رفح پر وسیع حملے کی صورت میں اسرائيل کو اسلحے نہیں دیں گے
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم نے رفح پر وسیع حملے کا فرمان صادر کیا تو امریکا اسرائیل کے لئے اسلحے کی سپلائی روک دے گا۔امریکی صدر بائيڈن نے بدھ کی رات سی این این سے بات چیت کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکا نے 2000 پاؤنڈ وزنی بم اسرائیل کو دیئے ہیں اور غزہ پر بمباری میں عام شہری مارے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اگر وہ، رفح میں داخل ہوئے، اب تک رفح نہیں گئے ہیں، لیکن اگر گئے تو وہ اسلحے جو رفح اور دیگر شہروں پر حملے میں استعمال ہوتے ہیں، فراہم نہیں کریں گے۔ جو بائيڈن نے کہا کہ امریکا اسرائیل کو اپنے دفاع کے لئے آئرن ڈوم سمیت اسلحے کی فراہمی جاری رکھے گا لیکن اگر رفح پر وسیع زمینی حملہ شروع ہوا تو اسلحے کی سپلائی بند کردی جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم ان حملوں کے جواب میں جو حال ہی میں مشرق وسطی میں انجام دیئے گئے ہیں،اسرائيل کی توانائی بڑھانے کی غرض سے اور اس کی سلامتی کے لئے آئرن ڈوم اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں گے۔
بائیڈن نے دعوی کیا کہ اسرائیل کے اقدامات سے رفح کے بارے میں ہماری ریڈ لائن کراس نہیں ہوئی ہے، ہر چند کہ یہ اقدامات علاقے میں کشیدگی کا باعث بنے ہیں۔بائیڈن نے کہا کہ وہ آبادی والے علاقوں میں داخل نہیں ہوئے ہیں اور سرحد پر انھوں نے جوکیا ہے وہ ٹھیک ہے۔
یاد رہے کہ بائيڈن نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ امریکی وزیر جنگ لوئڈ آسٹن نے بدھ کو سینٹ میں کہا ہے کہ رفح کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے اسرائیل کے لئے اسلحے کی سپلائی رک گئی ہے اور اس سلسلے میں ہمیں کیا کرنا ہے، ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسی طرح امریکی وزارت خارجہ کے ترجمن میتھیو ملر نے بدھ کی رات کہا کہ ابھی واشنگٹن نے رفح پر اسرائيل کے حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
انھوں نے اسرائیل کے لئے 2000 اور 500 پاؤنڈ وزنی بموں کی سپلائی معطل کئے جانے کے بارے میں کہا کہ ہم نے مختصر مدت کا امدادی پیکج روکا ہے اور دیگر پیکجوں کے بارے میں غوروفکر کرہے ہیں۔