جماعت اسلامی سندھ کے تحت قباء آڈیٹوریم میں القدس کانفرنس کا انعقاد

110-232-768x402.jpg

جماعت اسلامی سندھ کے زیر اہتمام قباء آڈیٹوریم میں منعقدہ القدس کانفرنس میں شریک مختلف سیاسی سماجی دینی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے فلسطین میں جاری انسانیت کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور ہونے والی قرارداد پر پاکستان، او آئی سی، اقوام متحدہ اس قرارداد پر فوری مکمل عملدرآمد کرائے، خوراک اور ادویات سمیت ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور عالمی ادارے فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، مسلمان ملک اور عرب و غیر عرب ممالک قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی وتجارتی تعلقات منقطع کریں، حکومت پاکستان غزہ میں جارحیت کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات انجام دے، فلسطینی عوام کی مدد کے لئے امدادی ترسیل کو یقینی بنایا جائے، وفاقی اور دیگر صوبائی حکومتیں بھی کے پی کے حکومت کی طرح فلسطینیون کے لیے امداد کا اعلان کریں، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے اسلام آباد غزہ مارچ میں اعلان کے مطابق 5 اپریل کو جمعتہ الوداع ملک بھر میں یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے کانفرنس کی صدارت کی جبکہ مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو مہمان خصوصی تھے۔ دیگر مقررین میں فلسطین فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر صابر ابومریم، جے یو پی کے قاضی احمد نورانی، مرکزی مسلم لیگ کے حافظ امجد اسلام، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر محمد مسلم پرویز، جمعیت اتحاد العلماء سندھ کے ناظم اعلیٰ علامہ حزب اللہ جکھرو، کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالوحید شامل تھے جبکہ ہیومن رائٹس نیٹ ورک سندھ کے صدر انتخاب عالم سوری، سماجی رہنما شہزاد مظہر، صوبائی ذمہ داران محمد مسلم، مولانا آفتاب ملک اور مجاہدچنا بھی موجود تھے۔ اسداللہ بھٹو نے کہا کہ 171 دنوں سے فلسطین میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، معصوم بچے بھوک و پیاس سے مر رہے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ اس ظلم کو روکنے کی بجائے پوری دنیا اس کا تماشہ دیکھ رہی ہے، امریکہ جو ہمیں انسانی حقوق کا درس دیتا ہے وہ بھی ظالم کے ساتھ اور مظلوموں کی بجائے ظالموں کی مدد کررہا ہے، اس سے امریکہ و مغرب کا دہرا معیار بے نقاب ہوگیا ہے، 58 اسلامی ممالک میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو جنوبی افریقہ کی طرح اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں چلا جائے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے