اسرائیل کا علاقہ الجلیل، ہوا غیر محفوظ، حزب اللہ کے حملوں کا اثر

79.jpg

لبنانی مزاحمت کے ساتھ جنگ ​​کے امکان کے بارے میں صہیونی حلقوں میں تشویش روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، ایسی حالت میں عبرانی اخبار یدیعوت احارنوت کے عسکری رپورٹر یوسی یوشیح نے اپنے ایک تجزیاتی مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ جنگ ​​میں حزب اللہ پیچیدہ حربوں کا استعمال کر رہا ہے۔
صیہونی رپورٹر لکھتا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی دھمکی نے اسرائیل کے شمال میں الجلیل علاقے کی صورت حال خراب کر دی ہے اور الجلیل کو ایک محفوظ اور اچھے موسم والے پہاڑی علاقے سے ٹینکوں، فوجیوں اور افسروں سے بھرے ایک فوجی علاقے میں تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے میں زندگی بسر کرنے والوں کا الگ ہی نظریہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس صیہونی رپورٹر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کی شمالی کمان کے ہر آپریشن شمالی علاقوں کی حفاظت پر مرکوز ہوتے ہیں۔
رپورٹر کا کہنا ہے کہ یہ ایک تلخ سچائی ہے کہ الجلیل اب ایک خوشحال اور خوبصورت خطہ نہیں رہا اور جنگ زدہ خطہ بن چکا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس پر کس کا کنٹرول ہے۔
اس مقالے میں الجلیل کے موجودہ حالات ان لوگوں کی یادوں کو تازہ کرتے ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی میں لبنان کے جنوب میں جنگ کا تجربہ کیا تھا، جب اسرائیلی فوج صفد کے علاقے کی عقبی ڈھلوان میں مشقیں کر رہی تھی اور اسرائیلی فوجی ٹینک شکن میزائلوں سے حزب اللہ کے حملوں کے خطرے کو کم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
حزب اللہ کے حملوں سے نمٹنے کا یہ طریقہ اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کی ضمانت نہیں دے سکتا، گزشتہ ہفتوں کے دوران شمالی بستیوں میں اسرائیلیوں کا قتل اس طریقہ کار کے غیر موثر ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے