اسرائیل میں ملازمت کے لیے بھارت میں بھرتی دفاتر کے باہر لمبی قطاریں
اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کے ورک پرمٹ معطل کردیے جس کے بعد گھروں میں مسلسل بے روزگاری اور فاقوں سے پریشان ہندوستانی ان کی جگہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس مرتبہ پہلی بار اسرائیل نے تعمیراتی شعبے میں بھارتیوں کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کیے ہیں، اس سے قبل بھارتیوں کو اسرائیل میں سکیورٹی گارڈ یا دیکھ بھال کرنے کی نوکری دی جاتی تھی۔ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے 100 سے زائد دنوں کے بعد ملک میں مزدوروں کا بحران ہے، کیونکہ فلسطینیوں کے ورک پرمٹ معطل ہیں۔ اکتوبر میں اسرائیلی تعمیراتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر تل ابیب میں اپنی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ انہیں فلسطینیوں کی جگہ 100,000 بھارتی مزدوروں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دے۔
ہریانہ کی حکومت نے دسمبر میں اسرائیل میں تعمیراتی کارکنوں کے لیے 10,000 آسامیوں کا اشتہار لگایا جن میں بڑھئی اور لوہے کے کام کرنے والوں کے لیے 3,000، فرش پر ٹائل لگانے والوں اور پلستر کرنے والوں کے لیے 2,000 آسامیاں شامل ہیں۔ اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ملازمتوں کی تنخواہ 6,100 شیکلز یعنی تقریباً 1 ہزار 625 ڈالرز (ایک لاکھ 35 ہزار بھارتی روپے) ماہانہ ہوگی جب کہ ہریانہ میں فی کس آمدنی تقریباً 300 ڈالر (تقریباً 25 ہزار بھارتی روپے) ماہانہ ہے۔ اسی ماہ بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش نے بھی مزید 10,000 کارکنوں کے لیے ایسا ہی اشتہار جاری کیا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھرتی مہم منگل 23 جنوری کو ریاستی دارالحکومت لکھنؤ میں شروع ہوئی جس میں سیکڑوں درخواست دہندگان کو شامل کیا گیا۔ بڑی تعداد میں بھارتیوں نے اس نوکری کے لیے درخواستیں دیں جس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کیے جانے والے بہتر معیشت کے دعوے کا نقاب اتار دیا، جیسے ہی بھارت قومی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے وہاں بے روزگاری کی شرح بھی 8 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔ رپورٹس کے مطابق جنوری کے شروع میں اسرائیل سے دفاتر کے حکام انٹرویو لینے ہندوستان پہنچے تھے۔
عربی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے 43 سالہ شرما نے بتایا کہ ہم سب تین دن سے انٹرویو دینے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں، ہم اس سخت ٹھنڈ میں بس کے اندر سونے پر مجبور ہیں اور باتھ روم کے لیے روڈ کے کنارے جانا پڑ رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ 2020 میں کووڈ کے دوران اس کی نوکری چلی گئی تھی، وہ بڑھئی کا کام کرتا تھا، یہ موقع اسے اپنے غربت مٹانے کے لیے بہترین دکھائی دے رہا ہے۔ ہریانہ کی ایک سرکاری یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے آخری سال کا 25 سالہ طالب علم سچن بھی انٹرویو دینے آیا جس کا کہنا تھا کہ ‘کوئی بھی ایسی جگہ نہیں جانا چاہے گا جہاں راکٹ سر کے اوپر سے اڑتے ہوں لیکن بھارت میں بہت کم مواقع ہیں۔ بے روزگار بھارتیوں کا کہنا ہے کہ ان کی حفاظت کو لاحق خطرات گھر میں بھوک سے زیادہ بہتر ہیں، ان کے گھر میں فاقے ہورہے ہیں۔