بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ نے بلوچ افراد کی مبینہ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو ماہ سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا-جبری طور پر گمشدہ افراد کے لواحقین کی جانب سے یہ دھرنا 61 روز سے جاری تھا جسے آج ماہ رنگ بلوچ کے اس اعلان کے ساتھ ختم کیا کہ ’اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے 27 جنوری کو کوئٹہ میں ایک جلسے کا انعقاد کریں گے۔‘اسلام آباد پریس کلب کے باہر لگائے گئے کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’تحریک کے اگلے مرحلے میں خطے کی مظلوم عوام کو متحرک کر کے اپنے ساتھ روابط اور اتحاد کو بڑھانے کے اقدامات اور مشترکہ جدوجہد کریں گے۔‘
ماہ رنگ بلوچ نے حکومت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کے دوران کہا کہ ’آپ کے لوگ ہماری حکومت کے دوران لاپتہ نہیں ہوئے جو کہ درست بات نہیں۔ اس نگران حکومت کے دور میں بھی لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ’ہم ریاست کے خلاف نہیں ہیں۔ ہمارے تو مطالبات ہی ریاست سے ہیں۔ اسلام آباد میں جو ہم پر بیتی وہ تمام تلخ یادیں اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا تھا کہ بلوچستان سے آنے والے بلوچ مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے-انہوں نے نمائندہ البصیر سے گفتگو میں کہا کہ ’حکومت بلوچ مظاہرین کے مطالبات کی فہرست، مذاکرات کے وقت اور مقام کا انتظار کر رہی ہے۔مرتضیٰ سولنگی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ان کی خواہش ہے کہ مظاہرین عزت، وقار اور سلامتی کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جائیں اور مزید مذاکرات اسلام آباد میں نہ ہوں۔‘
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ نے اقوام متحدہ کی ورکنگ کمیٹی سے غیر جانبدارانہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔اس معاملے پر ماہ رنگ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ ہم صورت حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔