برطانیہ اور امریکہ کے "انصار اللہ ” پر تازہ فضائی حملے

1309196_1665789_AA_updates.jpg

برطانیہ اور امریکہ نے یمن میں "انصار اللہ ” کے ٹھکانوں پر پھر فضائی حملے کیے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی اور امریکی جنگی طیاروں کی مشترکہ کارروائی میں "انصار اللہ ” کے میزائل سٹوریج کے مقامات اور لانچرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر حملے شروع ہونے کے بعد سے "انصار اللہ ” کے خلاف مربوط حملوں کا یہ دوسرا مرحلہ ہے۔

پیر کی رات کیے گئے حملے 10 روز قبل امریکہ اور برطانیہ کے پہلے مشترکہ آپریشن کے مقابلے میں بہت محدود تھے، جس میں "انصار اللہ ” کے زیرانتظام یمن کے طول و عرض میں 60 مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں اس گروپ کے خلاف بڑے حملوں کے باوجود بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے اہم تجارتی راستوں پر بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ابتدائی طور پر "انصار اللہ ” نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں مشکلات کا شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے اپنے میزائل حملوں میں برطانوی اور امریکی بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

ایک مشترکہ بیان میں امریکہ، برطانیہ، بحرین، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیدرلینڈز کی حکومتوں نے کہا ہے کہ ’درست حملوں‘ کا مقصد "انصار اللہ ” کی ان صلاحیتوں کو نقصان پہنچانا اور انہیں کم کرنا ہے جو وہ عالمی تجارت اور بے گناہ میرینز کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے یہ بھی کہا کہ حملوں میں "انصار اللہ ” کے زیرانتظام یمن کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے خطے میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں اور امریکی بحریہ کے جہازوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ جنہیں نشانہ بنایا گیا ان میں ’میزائل سسٹم اور لانچرز، فضائی دفاعی نظام، ریڈار اور ہتھیار ذخیرہ کرنے کی تنصیبات‘ جیسے مخصوص اہداف شامل ہیں۔

یہ مشترکہ فضائی حملے پیر کی شام وزیر اعظم رشی سونک اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد کیے گئے تھے، جس میں دونوں رہنماؤں نے "انصار اللہ ” کے حملے روکنے اور ناکام بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا تھا۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کو وائٹ ہاؤس کی روزانہ کی پریس بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ رشی سونک اور بائیڈن نے ’بحیرہ احمر میں جو کچھ ہو رہا ہے اور "انصار اللہ ” کی صلاحیتوں کو روکنے اور کم کرنے کے لیے بین الاقوامی کثیر الجہتی نقطہ نظر جاری رکھنے کی ضرورت‘ کے بارے میں بات چیت کی۔

برطانوی افواج کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں کے علاوہ، امریکہ نے "انصار اللہ ” کے فوجی ٹھکانوں پر سات فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ان کے زیرانتظام فضائی اڈوں اور مشتبہ میزائل لانچ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے