ہر ماہ 18ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے پر تیار ہیں، پاکستان کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی

263.jpg

اسلام آباد: ریونیو اہداف پورے نہ ہونے پر پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 15فروری سے قبل گیس کی قیمت میں مزید اضافہ کردیا جائے گا جب کہ اسی طرح پاکستان ہر ماہ 18ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے پر بھی تیار ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 216ارب کے اضافی ٹیکسز صرف اس صورت میں لگائے جائیں گے جب ایف بی آر اور دیگر ذرائع وصولیوں کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوں گے۔
اس حوالے سے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نگران حکومت مالی سال کے پہلے تین ماہ میں پرائمری بجٹ کو سرپلس رکھنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی اسٹاف لیول رپورٹ کے مطابق پاکستان دسمبر کے ششماہی گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری کر دے گا۔
پاکستانی محکمہ شماریات کے مطابق گیس کی قیمت میں ایک سال کے دوران یہ تیسرا اضافہ ہوگا۔ نومبر میں نگران حکومت نے گیس کی قیمت میں 1100فیصد اضافہ کیا تھا۔
وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ اوسط اضافہ 172فیصد رہا ہے۔ گیس کی قیمت میں دو اضافوں کے باوجود گردشی قرضہ بڑھ کر نومبر کے آخر تک ششماہی گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری ششماہی گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری 3ٹریلین روپے ہوگیا۔ اس طرح صرف پانچ ماہ میں یہ 938ارب روپے بڑھ گیا۔
نگرانی حکومت نے کہا ہے کہ فروری میں ہونے والے قیمت میں اضافے سے ڈومیسٹک صارفین کے حالیہ بڑھتے ہوئے سلیب سٹرکچر کو برقرار رکھا جائے گا اور انتہائی غریب صارفین کو حاصل تحفظ پر کوئی اثر نہیں پڑ ے گا۔ تاہم نگران حکومت نے بظاہر آئی ایم ایف کو غلط طور پر بتایا ہے کہ انتہائی غریب صارفین کو تحفظ نومبر 2023کی قیمت میں اضافے سے تحفظ دیا گیا ہے۔
پی بی ایس کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ماہانہ 17000روپے تک کمانے والے ملک کے سب سے غریب طبقے کو بھی قیمتوں میں 1108فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے کہ نومبر کی گیس کی قیمت میں اضافے سے آنے والے مہینوں میں مہنگائی بڑھے گی۔ اس سے اگلے سال مہنگائی کا تخمینہ 7سے 9فیصد تک کا لگایا گیا ہے۔ اس مالی سال آئی ایم ایف نے مہنگائی کا اندازہ 24فیصد لگایا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے