الیکشن کے سال میں انڈیا کا حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ اور پاکستان کا انکار کسی نئے تنازعے کا پیش خیمہ ہے؟

84.png

انڈیا نے گذشتہ ہفتے پاکستان سے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سیعد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے پاکستان نے مسترد کر دیا ہے۔
انڈیا نے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ ان کے سنہ 2008 میں ممبئی حملوں اور انڈیا میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر کیا ہے۔
انڈیا کے مطابق حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ اس لیے کیا گیا تاکہ انڈیا میں ان کے خلاف عدالتی کارروائی چلائی جا سکے۔
انڈیا کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعے کو اپنی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ حافظ سعید کی حوالگی کے لیے اسلام آباد میں واقع انڈین ہائی کمیشن کے توسط سے درخواست اسلام آباد کو ارسال کی گئی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے انڈیا کی اس مطالبے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو انڈین اتھارٹی کی جانب سے نام نہاد منی لانڈرنگ کیس میں حافظ سعید کی حوالگی کی درخواست موصول ہوئی ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ ہی موجود نہیں۔‘
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق حافظ سعید منی لانڈرنگ سمیت انڈیا میں متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں اور اقوامِ متحدہ نے بھی انھیں دہشت گرد قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ حافظ سعید اس وقت جیل میں مختلف مقدمات میں سزا بھگت رہے ہیں جن میں دہشت گردی سمیت دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات شامل ہیں۔
انڈیا حافظ سعید پر 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ ان حملوں میں 161 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حافظ سعید کئی برسوں سے انڈیا کو مطلوب ہیں۔
یہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور امریکہ دونوں نے انھیں عالمی شدت پسندوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جبکہ امریکہ نے ان کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔ اس سے پہلے انھیں ان کے گھر میں نظر بند اور واچ لسٹ پر بھی ڈالا جا چکا ہے۔
انڈیا اس وقت حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیوں کر رہا ہے اور کیا پاکستان اور انڈیا ایک بار پھر کسی نئے تنازع کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ اس متعلق بی بی سی اردو نے دونوں ممالک کے ماہرین سے بات کر کے اس معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے