اسلام آباد ہائیکورٹ؛ عمران خان کی سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا مسترد

30.jpg

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کے 12 دسمبر کے حکم نامے کے خلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل روک دیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ نوٹس جاری کررہے ہیں، اس کے بعد عدالت اس معاملے کو دیکھے گی۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت میں 12 دسمبر کا آرڈر پڑھا اور مؤقف اختیار کیا کہ سیکشن 13 کے سب سیکشن 3 کے تقاضے کے مطابق ٹرائل کورٹ میں عدالتی کارروائی نہیں ہو رہی ۔ قانون میں لفظ کمپلینٹ کا ذکر کیا گیا ہے، ایف آئی آر کا نہیں ۔ یہ اسپیشل قانون ہے اسی کے تحت عدالتی کارروائی ممکن ہے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا پوائنٹ کیا ہے ؟ کون سا تقاضا پورا نہیں کیا گیا ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ کمپلینٹ کے بجائے ایف آئی آر کے تحت یہ کارروائی آگے بڑھ رہی ہے جو قانونی طور پر درست نہیں۔ قانونی طور پر حکومت کے مجاز افسر نے براہ راست عدالت میں کمپلینٹ دائر کرنی تھی ، لیکن یہاں کمپلینٹ فائل ہی نہیں ہوئی بلکہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ نوٹیفکیشن تو سیکشن 13 (6) کے تقاضے پورے کرتا ہے ۔ وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو سمجھ نہیں سکی ۔ 25 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں، 3 پر جرح ہو چکی ہے ۔ مجموعی طور 28 گواہ ہیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت کچھ روز کے لیے ٹرائل روک دے ورنہ تب تک ٹرائل کورٹ کیس کا حتمی فیصلہ کردے گی کیونکہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے نوٹس جاری کریں گے اس کے بعد عدالت اس کو دیکھے گی ۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی سائفر ٹرائل پر حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کردی۔ اس موقع پر ایف آئی اے پراسکیوٹر رضوان عباسی نے کمرہ عدالت میں ہی نوٹس وصول کیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے