جنرل رضی موسوی کی ہلاکت: ’اب اسرائیل قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوجائے، ایران کی دھمکی
ایران نے پاسداران انقلاب کور کے اعلیٰ کمانڈر میجر جنرل سید رضی موسوی کی شہادت کے بعد اسرائیل کو ’سخت ردعمل‘ کی دھمکی دی ہے، اور الزام عائد کیا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق کے باہر پیر کے روز ہونے والے فضائی حملے کے پیچھے تل ابیب کا ہاتھ ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ سید رضی موسوی شام میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایرانی مشیر تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے رضی موسوی کے اہل خانہ، ایران اور شام سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رضی موسوی کئی برسوں سے شہید فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اس علاقے میں تھے تاکہ وہ ایران اور خطے کی سلامتی کو یقینی بنا سکیں‘۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی ’تسنیم‘ نے کہا کہ رضی موسوی شام میں خدمات انجام دینے والے پاسداران انقلاب کے سب سے سینئر جرنیلوں میں سے ایک تھے۔ وہ جنرل قاسم سلیمانی کے بہت قریبی تھے۔
پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں سید رضی کو ایک ’تجربہ کار فوجی مشیر‘ اور جنرل سلیمانی کا ’نائب‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل ان کی موت کی قیمت ادا کرے گا‘۔
اس کا قتل حالیہ ہفتوں میں عراق اور شام دونوں میں امریکی فوجی اڈوں اور اسرائیلی مفادات پر حملوں کے سلسلے کے درمیان ہوا ہے جو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں سے منسلک ہیں۔
ایران شام میں اپنا اہم ترین فوجی اثر ورسوخ برقرار رکھتا ہے، جس نے اکثر تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں شدت پیدا کی ہے، کیونکہ وہاں امریکی افواج بھی تعینات ہیں۔
کشیدگی میں تازہ ترین اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جنگ جاری ہے، جس میں تقریباً 20,700 فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں