بانی پاکستان محمد علی جناح کی جائے پیدائش: وزیر مینشن، علی منزل یا جھرک؟

125898400_jinnah4_1.jpg

یہ تحریر پہلی مرتبہ 14 جولائی 2022 کو شائع ہوئی تھی جسے محمد علی جناح کے یوم پیدائش کی مناسبت سے آج دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔

بانی پاکستان محمد علی جناح کی جائے پیدائش کراچی میں واقع وزیر مینشن میں ہوئی یا علی منزل میں، اس حوالے سے تحقیق کرنے والے مختلف آرا کے حامل ہیں اور اپنی اپنی آرا کے حق میں مختلف تاریخی حوالے اور ثبوت پیش کرتے ہیں۔

محترمہ فاطمہ جناح اپنی کتاب ’میرا بھائی‘ میں لکھتی ہیں کہ ’میرے والدین (جناح پونجا اور مٹھی بائی) کی شادی سنہ 1874 کے لگ بھگ انجام پائی تھی۔ وہ اس وقت کاٹھیاواڑ کے شہر گونڈل میں قیام پذیر تھے مگر انھیں اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے گونڈل ایک بہت چھوٹا شہر دکھائی دیتا تھا۔‘اگرچہ بمبئی میں تجارت کے بڑے مواقع تھے اور اُن کا ذہن بھی وہیں جانے کے لیے اُکساتا تھا لیکن قدرت نے اُن کے لیے کچھ اور ہی فیصلہ کیا تھا اور اسی فیصلے کے نتیجے میں وہ ہجرت کر کے کراچی آ گئے۔‘

وہ مزید لکھتی ہیں کہ ان کے والد نے کراچی میں کھارادر کے علاقے میں نیو نہام روڈ پر دو کمروں کا ایک چھوٹا سا فلیٹ کرائے پر حاصل کیا۔’یہ علاقہ شہر کا تجارتی دل سمجھا جاتا تھا۔ یہاں متعدد تجارتی خاندان آباد تھے اور ان میں سے کچھ خاندان گجرات اور کاٹھیاواڑ سے آئے تھے۔ جس عمارت میں ہمارا فلیٹ تھا وہ پتھر کی بنی ہوئی تھی، اُس کی چنائی میں چونے کا مصالحہ استعمال ہوا تھا جبکہ اس کی چھت اور فرش میں چوبی تختے استعمال کیے گئے تھے۔‘’ہمارا فلیٹ پہلی منزل پر تھا، اس میں خاصی گنجائش تھی۔ ایک آہنی بالکونی فٹ پاتھ کی طرف نکلے ہوئے چھجے پر بنی تھی، یہ بالکونی بہت ہوا دار اور ٹھنڈی جگہ تھی۔ اس بالکونی اور کمروں کا رُخ مغرب کی طرف تھا۔ کراچی میں یہ بہت اچھا رخ سمجھا جاتا ہے کیوںکہ اس سمت سے تمام سال سمندری ہوا کے تازہ اور ٹھنڈے فرحت بخش جھونکے آتے رہتے تھے۔‘

اقبال احمد مانڈویا نے اپنی کتاب ’اس دشت میں اک شہر تھا‘ میں اس حوالے سے مزید تفصیل فراہم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ وہی عمارت ہے جو اب ’وزیر مینشن‘ کہلاتی ہے۔ یہ عمارت کھارادر کے ماتھے کا جھومر ہے۔ یہ عمارت 1860-70 میں تعمیر ہوئی تھی۔ (بیسویں صدی کے ابتدائی نصف میں) اس کے مالک سیٹھ گوردھن داس تھے جو راجستھان کی مارواڑی قوم کی مشہور مہیشواری برادری سے تعلق رکھتے تھے۔اُن کی خاندانی شناخت موہٹہ تھی، وہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔ وزیر مینشن سے چند قدموں کے فاصلے پر ان کی ملکیت کی عظیم الشان گوردھن داس مارکیٹ تھی جس کا نام اب لطیف کلاتھ مارکیٹ ہو گیا ہے۔ ان کے صاحبزادے شیورتن موہٹہ نے کراچی کا ہندو جم خانہ اور موہٹہ پیلس تعمیر کروایا۔ وزیر مینشن کی عمارت کے معمار ایچ سوہاک تھے۔ قائداعظم کے والد نے سنہ 1876 میں دوسری منزل کرائے پر حاصل کی تھی۔ 1876 میں اسی عمارت میں قائداعظم کی ولادت ہوئی تھی۔ جس مسہری پر ان کی ولادت ہوئی تھی وہ مسہری یادگار کے طور پر اس عمارت کی پہلی منزل کے ایک کمرے میں موجود ہے۔‘سنہ 1892 میں بانی پاکستان محمد علی جناح برطانیہ چلے گئے جہاں انھوں نے لنکنز اِن میں داخلہ لیا اور قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ جناح کی برطانیہ روانگی کے بعد اُن کی والد کی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ آئے، اُن کا کاروبار ختم ہو گیا اور وہ انتہائی مقروض بھی ہو گئے۔یہ صورتحال درپیش ہونے کے بعد وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ بمبئی منتقل ہو گئے، جہاں کچھ دن بعد سنہ 1896 میں اُن کی اہلیہ وفات پا گئیں۔ جناح نے وطن واپس آ کر رفتہ رفتہ والد کے تمام قرضے ادا کیے اور پھر 17 اپریل 1902 کو جناح پونجا بھی وفات پا گئے۔

رضوان احمد نے اپنی کتاب ’قائداعظم: ابتدائی تیس سال‘ میں تحریر کیا ہے کہ ’1919 میں محمد علی جناح کراچی آئے تو اُن کی ملاقات اپنے بچپن کے دوست سلیمان لالن کے والد سیٹھ نور محمد لالن سے ہوئی۔ جناح نے ان سے کہا کہ میں وہ جگہ دیکھنا چاہتا ہوں جہاں میں پیدا ہوا تھا، آپ کے سوا کوئی اور بتا نہیں سکتا۔

نور محمد لالن نے اپنے پوتے عاشق لالن سے کہا کہ ’جا وہ جگہ ان کو دکھا دے‘ چنانچہ عاشق لالن نے جناح کو ساتھ لیا اور نیو نہام روڈ اور چھاگلہ سٹریٹ کے نکڑ پر واقع اس مکان تک پہنچایا جس کو اب آثار قدیمہ کے محکمہ نے بطور یادگار محفوظ کر لیا ہے۔ انھوں نے عاشق لالن سے مزید تصدیق کی کہ کیا تمہیں یقین ہے کہ یہ وہی گھر ہے؟ محمد علی جناح کو شبہ اس لیے ہوا کہ اس مکان کو انھوں نے جیسا دیکھا تھا ویسا اب نہیں تھا۔ اس میں بڑی تبدیلیاں ہو چکی تھیں۔‘محمد علی جناح کی وفات کے بعد اکتوبر 1948 میں پاکستان کے سرکاری جریدے ’ماہ نو‘ نے بانی پاکستان نمبر شائع کیا۔ اس جریدے میں فضل حق قریشی کا ایک مضمون ’قائداعظم کا گھرانہ‘ بھی شامل تھا.

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے