پی ٹی آئی رہنماؤں کی ہراساں کیے جانے کی شکایات: ’کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو وہاں لے جائیں گے جہاں جانے والے نامعلوم کہلاتے ہیں

11ee-a.jpg

آج میرے گھر اور دفتر میں تین گاڑیوں پر کچھ لوگ آئے۔ مجھے پیغام دیا گیا کہ مجھے اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروانے چاہیں اور اگر میں نے ایسا نہیں کیا تو وہ مجھے کہیں اٹھا کر لے جائیں گے۔ میں پہلے ہی گھر میں نظر بند ہوں۔ جن لوگوں نے مجھے پیغام رسانوں کے ذریعے پیغام پہنچایا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مجھے صرف جیل میں نہیں ڈالیں گے بلکہ وہاں لے جائیں گے جہاں جانے والے نامعلوم کہلاتے ہیں۔‘
یہ دعویٰ ہے پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نگراں وزیر اعلیٰ سندھ مقبول باقر کے لیے چھوڑے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیا یہ آزاد الیکشن ہے، کیا یہ آزاد پاکستان ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدام اٹھائیں کہ میں آزاد پاکستانی کی طرح آزادنہ طور پر الیکشن لڑ سکوں۔‘
گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جانے کے سلسلے میں مشکلات اور رکاوٹوں سے متعلق دعوے اور الزامات سامنے آ رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک دعویٰ پنجاب کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 77 سے تحریک انصاف کے امیدوار اور سابق رکن قومی اسمبلی میاں طارق محمود نے بھی کیا ہے۔
ان کے مطابق ’میرے وکلا کاغذات نامزدگی لے کر ریٹرننگ آفیسر کے دفتر گئے تو وہاں موجود پولیس نے انھیں اندر ہی نہیں جانے دیا۔ ہمارے وکلا، تجویز کنندگان و تائید کنندگان کو عمارت تک میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔‘
میاں طارق محمود نے کہا کہ ’ہمیں کاغذات نامزدگی تو داخل کروانے دیے جائیں، یہ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔ میری عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے اپیل ہے کہ ہمیں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا حق دیا جائے۔‘
پنجاب کے بہت سے حلقوں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں کاغذات نامزدگی کے حصول میں مشکلات درپیش آئیں اور اگر وہ انھیں حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے ہیں تو ان سے کاغذات چھین لیے گئے۔
گذشتہ دنوں سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے بھی سوشل میڈیا پر اسی طرح کا دعویٰ کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حصول کے فوراً بعد ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا جس کے دوران انھیں ہراساں اور زدوکوب کیا گیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق پورے ملک بالخصوص پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف نو مئی کے واقعات کے تناظر میں مقدمات درج کیے گئے تھے، ان مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کےلیے پولیس ایک بار پھر متحرک ہے اور ان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارنے جانے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔
صرف ضلع گوجرانوالہ کی بات کی جائے تو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے گوجرانوالہ کینٹ پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں تحریک انصاف کے 51 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کیے ہیں۔ گوجرانوالہ پولیس نے عدالت میں رواں ہفتے ہی ناقابل ضمانت وارنٹ کے حصول کی درخواست دی تھی۔ عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی کے لیے 23 دسمبر (آج) کو رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے