سال 2023 میں بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا
سال 2023 رخصت ہو رہا ہے لیکن اپنے دامن میں قرضوں کا ایک وسیع بوجھ چھوڑ کر جا رہا ہے کیونکہ اس سال بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا۔
بصیر میڈیا کے مطابق سال 2023 رخصت ہو رہا ہے لیکن اپنے دامن میں قرضوں کا ایک وسیع بوجھ چھوڑ کر جا رہا ہے کیونکہ اس سال بھی قرضوں کا سونامی تھم نہ سکا۔ اس سال ہر مہینے قرض میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق اکتوبر 2023 تک اکتوبر 2022 کی نسبت مجموعی قرضوں میں 12 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ مجموعی قرضے 62 ہزار 486 ارب روپے تک جا پہنچے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت ضرور بدلتی ہے لیکن سرکاری افسران کے خرچے اٹھانے کے لیے قرض در قرض لینے کی روش تبدیل نہیں ہوتی۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں بنیادی شرح سود 16 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد تک پہنچی اور یہ بھی قرضوں کا حجم بڑھنے کا سبب بنی جب کہ ماہرین سمجھتے ہیں کہ اب صرف ایسے پراجیکٹس کے لیے قرض لیا جائے جن کی آمدن سے قرضے اتارے بھی جائیں۔
دستور پاکستان کے مطابق قرضوں کا حجم معیشت کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے لیکن کئی سال سے اس کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ حکومت ہر چھوٹے اور بڑے کام کرنے کے لیے قرض لیتی ہے حتیٰ کہ قرض اتارنے کے لیے بھی قرض لیا جاتا ہے۔