تل ابیب :- اسرائیل کے سابق بحریہ کمانڈر ایلیزر میروم نے ریڈیو 104 پہ کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنی فوج اور مقاومتی گروپ انصار اللہ کی طرف سے ناکہ بندی کی وجہ سے اسرائیلی بحریہ مکمل طور پر بند اور مفلوج ہے
اور اس ناکہ بندی کا اثر پوری اسرائیلی معیشت پر پڑے گا جس سے اسرائیل مالی طور پر سخت مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے
یاد رہے کہ اسرائیلی پیداوار کا بڑا حصہ مشرق بعید سے آںے والے خام مال سے تیار کیا جاتا ہے
اور سامان کی فراہمی میں دیر سے جہاں مال کی قیمتوں میں فرق پڑے گا وہیں پیداوری کھپت بھی کم ہوگی
یاد رہے کہ یمن کی افواج اور مقاومتی گروہ انصار اللہ نے غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کی طرف بڑھنے والے ہر بحری جہاز کا نہ صرف راستہ روک رکھا ہے بلکہ اب تک ایک بحری جہاز ضبط کرنے کے علاوہ نارویجن بحری جہاز "سٹڑننڈا” کو اینٹی شپ میزائل سے نشانہ بھی بنا چکا ہے
انصار اللہ کا دعوی ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوتی اور غزہ کے مظلوم لوگوں کو ادویات اور خوراک کی فراہمی نہیں کی جاتی انکے یہ حملے جاری رہیں گے
جسکی وجہ سے بحیرہ عرب سے بحیرہ احمر والا آبی راستہ مکمل طور بند ہے
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.