ملک کا یہ حال کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے، نواز شریف
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم نے چار سال میں بہت مشکل دور دیکھا ہے، کچھ کرداروں نے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کر کے رکھ دیا۔ ملک کو اس حال پر پہنچانے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
لاہور میں پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں کے اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’اپنے کسی دوست اور ساتھی کو بھولا نہیں ہمیشہ یاد رکھا، آج بھی دعا ہے کہ اللہ اس قوم کو مشکلات سے نکالے۔ دنیا بھی اعتراف کر رہی تھی کہ پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، یہ ایک خواب تھا جو ادھورا رہ گیا۔‘
ان کے مطابق ’اُس وقت سے ہماری معیشت نیچے جا رہی ہے، ہماری اقتصادی ترقی بھی رک گئی، جی ڈی پی ریٹ بھی نیچے گر گیا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے دور میں معیشت بہتر اور ترقی عروج پر تھی اور ہمارے دور میں ہر لحاظ سے معاشرہ آگے بڑھ رہا تھا۔ لیکن کچھ کردار ایسے آئے جنھوں نے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کر کے رکھ دیا۔ جن لوگوں نے ملک کو اس حال پر پہنچایا ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔‘
نواز شریف کے مطابق ’2019 سے معیشت بےانتظامی کا شکار ہوئی، 2022 میں جب شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو ہر شعبے میں بہت زیادہ گراوٹ ہو چکی تھی، اس وقت اگر یہ ملک نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہوتا۔‘
’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس ملک کی باگ ڈور کیسے ایک اناڑی کے سپرد کر دی گئی، اچھے بھلے لوگوں سے اچھی بھلی حکومت لے کر ایک اناڑی کے ہاتھوں میں دے دی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لوگوں نے ہمیشہ ہمیں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا اور ہر مرتبہ ہمیں نکال دیا گیا، کیوں نکال دیا گیا؟ کم از کم ہمیں پتا لگنا چاہیے کہ 1993 میں ہمیں کیوں نکالا گیا؟ اس وقت ہم نے معاملات کو صحیح طرح سنبھالا اور ہم نے کہا تھا کہ کارگل میں لڑائی نہیں ہونی چاہیے، کیا اس لیے ہمیں نکال دیا گیا تھا؟ آج وقت ثابت کر رہا ہے کہ ہم صحیح تھے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’ہمارے دور میں انڈیا کے دو وزرائے اعظم واجپائی اور مودی پاکستان تشریف لائے، اس سے پہلے کبھی کوئی آیا تھا؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کے ہمسائے آپ سے ناراض ہوں یا آپ ان سے ناراض ہوں اور آپ دنیا میں کوئی مقام حاصل کر لیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے معاملات کو انڈیا، افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی مضبوط کرنا ہے، چین کے ساتھ بھی مزید بہتر اور مضبوط کرنا ہے، ہمارے پیچھے تو سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘