صہیونی انتہاپسند گروہ پر امریکی پابندی، صہیونیوں کی چیخیں نکل گئیں
تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکہ نے کسی صہیونی انتہاپسند گروہ کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے پابندی عائد کی ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے آکسیوس نے وائٹ ہاوس کے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلینکن کی جانب سے غرب اردن میں فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی میں ملوث صہیونی گروپ پر پابندی کے حوالے سے تفصیلات جاری کی جائیں گی
صہیونی انتہا پسند گروہ نتزا یہودا غرب اردن میں فلسطینی عوام کے خلاف حملوں اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔جریدے کے مطابق وائٹ ہاوس نے گروپ کی سرگرمیوں کو غیر قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ امریکہ کی جانب سے موصول ہونے والی مالی اور دفاعی امداد کو گروہ کو محروم رکھا جائے گا۔ امریکی وزارت خارجہ کو تنظیم کی غیر انسانی سرگرمیوں کے بارے میں ثبوت مل چکے ہیں۔
دوسری جانب صہیونی حکام نے امریکی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نتن یاہو نے امریکی اقدام پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ امریکی فیصلہ شدید اخلاقی پستی کی علامت ہے۔صہیونی انتہاپسند وزیر خزانہ نے امریکی فیصلے کو دیوانگی اور فلسطین کی حکومت مسلط کی کوشش قرار دی ہے۔