پنجاب حکومت نے تحریک جہاد پر پابندی لگانے کی سفارش کر دی
کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا خصوصی اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے تحریک جہاد پر پابندی لگانے کی سفارش کردی۔ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا خصوصی اجلاس لاہور میں سول سیکرٹریٹ میں محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر تعلیم منصور قادر نے کی۔ اجلاس میں ہوم سیکرٹری میاں شکیل احمد سمیت محکمہ داخلہ، الیکشن کمیشن اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی، جبکہ آرپی اوز، ڈی پی اوز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
کمیٹی نے غیر قانونی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وفاق سے’’تحریک جہاد‘‘ پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔ اجلاس میں الیکشن کے سکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا، صوبائی وزیر نے بیلیٹ پیپرز والی جگہ پر کیمرے لگانے کی ہدایت کی۔ فوج اور رینجرز کی تعیناتی کو بھی حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں ڈی سیز نے الیکشن کے انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ فوج رینجرز کو گاڑیاں فراہم کرنے اور بیلٹ پیپر پولنگ سٹیشن پر پہنچانے کے انتظامات کو بھی حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں شہری کس طرح ووٹ کاسٹ کریں گے اور گنتی کا عمل کس طرح ہو گا، اس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ووٹوں کے گنتی کے بعد پولنگ کے عملے کو ریٹرننگ افسر کے پاس لانے کیلئے سکیورٹی پلان مرتب کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم نے تمام انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تحریک جہاد پاکستان کوئی اتنی معروف جماعت نہیں، اس جماعت نے بلوچستان اور کے پی کے میں دہشتگردی کی کچھ وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ سکیورٹی حکام کے مطابق تحریک جہاد پاکستان دراصل ٹی ٹی پی کی ہی نئی شکل ہے جس کے ترجمان ملا محمد قاسم ہیں۔ پاکستان میں سات ایسے حملے ہیں جن کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے