رام مندر کی تقریب میں شرکت پر میرے خلاف فتوی جاری کیا گیا: چیف امام انڈیا
آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے چیف امام ڈاکٹر امام عمر احمد الیاسی کا کہنا ہے کہ ایودھیا کے رام مندر میں 22 جنوری 2024 کو رام للا کی پران پرتیشتھا کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد ان کے خلاف فتوی جاری کیا گیا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کو دیے جانے والے انٹرویو میں چیف امام ڈاکٹر احمد الیاسی کا کہنا تھا کہ ’فتوی جاری کرنے والوں اور ان کی مخالفت کرنے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔چیف امام کے دعوے کے بعد فتویٰ جاری کیے جانے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت چیف امام انہیں رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت کی گئی تو انہوں نے دو دن تک اس پر غور کیا اور پھر ’دیش کے لیے‘ فیصلہ کیا اور ایودھیا چلے گئے۔امام عمر احمد الیاسی نے بتایا کہ ایودھیا میں ان کا عام لوگوں اور سادھو سنتوں نے پرتپاک استقبال کیا۔امام الیاسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’ہماری سب کی جاتیاں ضرور الگ ہو سکتی ہیں، ہمارے پنتھ ضرور الگ ہو سکتے ہیں، ہمارے عبادت کے طریقے پوجا پدتی الگ ہو سکتی ہے، ہمارے دھرم ضرور الگ ہو سکتے ہیں لیکن سب سے بڑا دھرم انسان اور انسانیت کا ہے۔ آئیں سب ملک کر بھارت کو مضبوط کریں۔‘
چیف امام ڈاکٹر امام عمر احمد الیاسی کا کہنا تھا کہ ان کے اس پیغام کے بعد 28 جنوری 2024 کو ان کے خلاف فتوی جاری کر دیا گیا لیکن انہیں 22 جنوری کی رات سے ہی دھمکیاں ملنے لگیں اور نفرت انگیز ماحول بنایا جانے لگا۔انہوں نے بتایا کہ ’کل ہی رات میں ایک فتوی جاری ہوا ہے جن کا نام ہے مفتی صابر حسینی کاظمی جو مفتیوں کا ایک انسٹیٹیوٹ چلاتے ہیں مفتی کلاسزکے نام سے۔ میں ان کو جانتا نہیں ہوں لیکن سوشل میڈیا اور ملک بھر کے اماموں کے ذریعے میرے پاس یہ فتوی آنا شروع ہو گیا تھا۔‘تاہم مفتی صابر حسینی کاظمی کا اس معاملے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
چیف امام کا کہنا ہے کہ فتوے میں کہا گیا کہ ’مجھ سے محبت کرنے والے، قوم سے محبت کرنے والے میرا ساتھ دیں گے۔ تقریب میں شرکت کے لیے مجھ سے نفرت کرنے والوں کو شاید پاکستان جانا چاہیے۔ میں نے محبت کا پیغام دیا ہے، میں نے کوئی جرم نہیں کیا، نہ معافی مانگوں گا اور نہ ہی استعفیٰ دوں گا، وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔