مصنوعی ذہانت کے سبب عالمی سطح پر تاوان کے خطرات میں اضافہ متوقع
لندن: برطانیہ کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے پھیلتی مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں رینسم ویئر کے خطرات میں اضافہ کر دے گی۔
رینسم ویئر ایک ایسا میلویئر ہوتا ہے جس کی مدد سے ہیکرز لوگوں کی معلومات پر قبضہ کر کے تاوان طلب کرتے ہیں۔
برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نووارد سائبر مجرمان کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو کم کر رہی ہے اور اناڑی ہیکرز کو مزید خطرناک سائبر حملوں میں مدد دے رہی ہے۔
این سی ایس سی نے رپورٹ میں اس متعلق بھی خبردار کیا کہ یہ مجرمان بہتر شکار کو ہدف بنانے کے لیے اے آئی کو استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی پہلے ہی مجرمانہ سائبر سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور مستقبل میں سائبر حملوں کی تعداد میں اضافہ یقینی ہے، جس میں رینسم شامل ہے۔
اس سے قبل ایجنسی رینسم ویئر کی نشان دہی برطانیہ کو لاحق سب سے بڑے خطرے طور پر کر چکی ہے۔
این سی ایس سی کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ سائبر مجرمان جنریٹِیو اے ماڈل کے مجرمانہ ورژن بنانے شروع کر دیے ہیں تاکہ بہتر ہیکنگ ٹولز بنائے جا سکیں۔