پاکستان کی ایران میں بلوچ ’سرمچاروں‘ کے خلاف کارروائی: وزارت خارجہ
پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے تہران کی جانب سے کیے گئے حملوں کے جواب میں آپریشن ’مرگ بار سرمچار‘ کا آغاز کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر فوجی کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں ’متعدد دہشت گرد مارے گئے۔‘
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’آج (جمعرات کی) صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن، جس کا کوڈ نام ’مرگ بار سرمچار‘ ہے، کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ کئی سالوں کے دوران ایران کے ساتھ ہماری بات چیت کے دوران پاکستان نے ایران کے اندر خود کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے سنگین خدشات کا مسلسل اظہار کیا ہے اور پاکستان نے ان دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں تاہم ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔‘
بیان کے مطابق: ’آج صبح کی کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔‘
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کارروائی تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔‘
بیان کے مطابق پاکستان ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد پر عمل پیرا ہے جس میں تمام رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری شامل ہے۔ ان اصولوں کی رہنمائی میں اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے جائز حقوق کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کبھی بھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا حالات کے پیش نظر چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور مستقبل میں بھی مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘
اس سے قبل سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایران کی حدود میں علیحدگی پسند بلوچ شدت پسند گروپوں کے سات مختلف کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ان کے بھاری نقصان کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کی صبح ساڑھے چھ بجے کیے جانے والے ان حملوں میں علیحدگی پسند گروپوں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ان کا بھاری نقصان ہوا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ’سروان شہر کے آس پاس کے کئی علاقوں میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔‘