مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران انڈین وزیر خارجہ ایران کیوں جا رہے ہیں؟
یمن کے حوثی باغیوں پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے دوران درمیان خبر آئی ہے کہ انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر ایران کا دورہ کرنے والے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ایس جے شنکر 15 جنوری کو ایران کا دورہ کریں گے اور ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کریں گے۔
ان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
ایک طرف اسرائیل بین الاقوامی اپیلوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے تو دوسری جانب شمال میں لبنان کی سرحد پر حزب اللہ کے ساتھ اس کی جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
اسی دوران امریکہ اور برطانیہ نے حوثی باغیوں کے خلاف حملے کیے ہیں جو بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
امریکی اور برطانوی لڑاکا طیاروں نے یمن میں حوثی باغیوں کے 60 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے بعد حوثی باغیوں کے ترجمان نے کہا کہ ’حملہ کرنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
اسی دوران یہ خبر بھی آئی کہ ایران نے خلیج عمان میں ایک امریکی آئل ٹینکر کو پکڑ لیا۔
یہ تمام چیزیں ایران سے جڑی ہوئی ہیں کیونکہ اس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ حماس، حزب اللہ اور حوثی باغیوں کو نہ صرف مالی اور فوجی مدد فراہم کرتا ہے بلکہ انھیں اس کی ہدایات پر کارروائیاں کرنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی سفارت کار کرس لو نے کھل کر ایران کو حوثی باغیوں کے حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔