وہ دھماکہ جس نے تین خلا بازوں کو زمین سے چار لاکھ کلومیٹر دور دھکیل دیا

85.jpg

11 اپریل 1970 کو امریکی خلائی ادارے ناسا نے تین خلا باز چاند پر بھیجے۔ اگر یہ مشن کامیاب ہو جاتا تو یہ ناسا کا انسانوں کو چاند پر بھیجنے کا تیسرا کامیاب مشن ہوتا۔
اپالو 11 کے ذریعے امریکہ نے مئی 1969 میں نیل آرمسٹرانگ اور دیگر کو چاند پر کامیابی سے اتارا تھا۔ اس کے بعد یہ تیسرا انسان بردار قمری مشن تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک سال میں ناسا نے لگاتار دو بار عملے کو کامیابی سے لینڈ کرایا تھا۔
مگر اپالو 11 کے بعد قمری مشن کے حوالے سے عوام کا جوش و خروش کم ہونے لگا تھا۔ لوگ سوال اٹھا رہے تھے کہ خلائی تحقیق کی جگہ پیسے غربت کے خاتمے اور تعلیم پر لگانے چاہییں۔
اپالو 13 مشن کو براہ راست نشر بھی نہیں کیا گیا کیونکہ لوگ اسے دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن 13 اپریل کو سب کچھ بدل گیا۔
دراصل ہوا یہ تھا کہ جو لوگ مشن کو دیکھنا بھی نہیں چاہتے تھے وہ بھی ٹی وی کے سامنے بیٹھ گئے اور اپالو 13 کے خلابازوں کی باحفاظت واپسی کے لیے دعائیں مانگنے لگے۔
تین افراد کو لے جانے والے خلائی جہاز میں دھماکہ ہوا
اس دستے میں تین کمانڈر تھے: جیمز لوول، لونر ماڈیول پائلٹ فریڈ ہائیس اور کمانڈ ماڈیول پائلٹ جان جیک سوئگرٹ۔
اس مشن میں چاند تک پہنچنے میں تین دن لگنا تھے۔ مشن کے تیسرے دن، 13 اپریل کو اپالو 13 نے زمین سے 321869 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور چاند کے مدار میں داخل ہو گیا۔
خلائی جہاز براہ راست نشریات کے لیے کیمروں سے لیس تھا۔ کمانڈر لوول کی اہلیہ لانچ کو دیکھنے کے لیے ناسا کے دفتر گئیں۔
فریڈ ہائیس نے بعد میں کہا کہ یہ ایک بڑے دھماکے کی آواز تھی۔ ’یہ دن کا اختتام تھا۔ ہم سونے ہی والے تھے کہ ایک دھماکہ ہوا۔‘
نو بج کر آٹھ منٹ پر لوول آکسیجن ٹینک چیک کر رہے تھے کہ اچانک انھوں نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی۔
جیمز لوول نے بتایا کہ ’دو آکسیجن ٹینک تھے جن میں سے ایک پھٹ گیا تھا۔ میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا کہ ملبہ خلا میں تیزی سے اڑ رہا تھا۔ اس سے دوسرے ٹینک کو بھی نقصان پہنچا۔‘
یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ خلائی جہاز کو اور کیا نقصان پہنچا ہے۔ صرف ایک آکسیجن ٹینک رہ گیا تھا جسے نقصان پہنچنے کی وجہ سے آکسیجن خارج ہو رہی تھی۔ اس لیے خلائی جہاز کا چاند تک پہنچنا یا زمین پر واپس آنا ممکن نہیں رہا تھا۔
ہر سیکنڈ کے ساتھ جہاز کئی کلومیٹر آگے بڑھ رہا تھا۔ چند گھنٹوں کے اندر ہی جہاز اپنا راستہ کھو بیٹھا اور زمین سے اتنا دور چلا گیا کہ خلا بازوں کے زمین سے اس فاصلے نے نیا ریکارڈ بنا دیا جو آج بھی قائم ہے لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ آکسیجن کم تھی اور اس کے ختم ہونے سے پہلے تینوں خلابازوں کو زمین پر واپس لانا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے