محاذِ مزاحمت ایران پر حملے میں رکاوٹ بنتا رہا
محاذِ مزاحمت ایران پر حملے میں رکاوٹ بنتا رہا
🔹 گزشتہ سال، جیرڈ کوشنر (ٹرمپ کے داماد) نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد لکھا:
🔹 ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا راستہ زیادہ ہموار ہو چکا ہے۔
🔹 میں نے مشرقِ وسطیٰ میں حزب اللہ اور ایران کی نیابتی قوتوں کا مطالعہ کرنے میں بے شمار گھنٹے صرف کیے ہیں۔
🔹 اس کی وجہ کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں ہوا، اسرائیل کے سر پر حزب اللہ کی بھری ہوئی بندوق ہے۔
🔹 ایران اب کھلی نظر میں آ چکا ہے۔
🔹 ایران نے گزشتہ چند سال اسرائیل کے سر پر بازدارندگی کے لیے بندوق تاننے میں صرف کیے ہیں۔
🔹 آج نصراللہ (شہید) اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کے قتل کے بعد، میں نے ایک ایسے مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں سوچا جو ایران کے اس مکمل اسلحہ خانے کے بغیر ہو، جس کا ہدف اسرائیل تھا—اور مجھے لگا کہ زیادہ مثبت نتائج ممکن ہیں۔
🔹 ہمیں اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے؛ مشرقِ وسطیٰ پہلے جامد تھا، اب ایک مائع کی طرح قابلِ تغیر ہے۔
🔹 نوٹ: مزاحمت کے ساتھ دو سالہ جنگ کے بعد، اسرائیل اپنے ساتویں ہدف یعنی ایران تک پہنچ سکا۔ دشمن کھلے الفاظ میں اعلان کرتا ہے کہ محاذِ مزاحمت ایران پر حملے میں رکاوٹ بنتا رہا، لیکن ایران کے بعض سابق حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔ کوشنر اب وٹکاف کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ مذاکرات میں ٹرمپ کے دو مرکزی کارپردازوں میں شامل ہے۔
