کشمیر نوجوان لیڈر معراج ملک کی نظربندی غیر قانونی ہے، ایڈووکیٹ راہل پنت

n01251427-b.jpg

جموں و کشمیر و لداخ ہائی کورٹ میں دودہ کے رکنِ اسمبلی معراج ملک کی رہائی کے لئے دائر ہیبیس کارپس پٹیشن کی سماعت اہم موڑ اختیار کر گئی، جب سینیئر ایڈووکیٹ راہل پنت نے نظربندی کے تمام بنیادی اسباب کو شدّت سے چیلنج کرتے ہوئے اسے "قانون کی نظر میں سراسر غلط، غیر آئینی اور اختیارات کے بے جا استعمال” قرار دیا۔ طویل سماعت کے بعد عدالت نے مزید دلائل کے لئے معاملہ 18 دسمبر تک ملتوی کر دیا۔ معاملہ جسٹس محمد یوسف وانی کی عدالت میں پیش ہوا، جہاں ایڈووکیٹ راہل پنت کے ساتھ ایڈووکیٹ ایس ایس احمد، ایڈووکیٹ ایم اقبال خان، ایڈووکیٹ اپو سنگھ سلاتھیا اور ایڈووکیٹ ایم ذوالقرنین چودھری، معراج ملک کی طرف سے پیش ہوئے۔

تقریباً تین گھنٹے تک چلی سماعت کے دوران مفصل دلائل دئے گئے۔ ایڈووکیٹ اپو سنگھ سلاتھیا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایم ایل اے معراج ملک کی نظربندی کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے راہل پنت نے نظربندی کے تمام بنیادی نکات کی دھجیاں اڑا دیں اور واضح کیا کہ انتظامیہ کا یہ اقدام محض ایک منتخب نمائندے کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راہل پنت نے اس عمل کو "انتظامی آمریت” قرار دیا، جو عوامی نمائندگی اور جمہوری حقِ اختلاف پر کاری ضرب ہے۔

دوسری جانب حکومت کی نمائندگی سینیئر کونسل سنیل سیٹھی اور سینئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مونیکا کوہلی نے کی، جنہوں نے دو نئی درخواستیں اور ایک ضمنی حلف نامہ دائر کیا ہے، جن پر عدالت مزید سماعت کرے گی۔ عدالت نے معاملے کو "حصہ سماعت شدہ” قرار دیتے ہوئے باقی دلائل کے لئے مقدمہ 18 دسمبر کو دوبارہ فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ ماہرینِ قانون کے مطابق یہ کیس نہ صرف انتظامی اختیارات کے دائرے پر سوال اٹھا رہا ہے بلکہ ایک منتخب عوامی نمائندے کی آزادی سے متعلق اہم آئینی تشریح کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے