گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کا معاملہ وزیر اعظم تک پہنچنے کا امکان بڑھ گیا

n01247096-b.jpg

گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کا معاملہ پیچیدہ ہو گیا، حکومت اور اپوزیشن میں ابھی تک کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد یہ معاملہ وزیر اعظم تک پہنچنے کا امکان ہے۔ گورننس آرڈر 2018ء کے مطابق حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعظم (بحیثیت چیئرمین جی بی کونسل) کا اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی نگران وزیر اعلیٰ تقرر کرے۔ اب تک کئی نام زیر گردش ہیں تاہم ہر جماعت اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے ڈیڈلاک برقرار ہے۔ اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے کئی راؤنڈ ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا۔ دوسری جانب مقامی میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نون لیگ کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن چاہتے ہیں کہ ایسے کسی بھی شخص کو وزیر اعلیٰ نہ بنایا جائے کو ماضی میں کسی جماعت کا عہدیدار رہا ہو۔ ادھر گورنر سید مہدی شاہ بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کے ذریعے اپنے پسندیدہ شخصیت کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ اسلامی تحریک نے محمد علی قائد کو پینل میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم اپوزیشن لیڈر کے ذریعے لابنگ کر رہی ہے۔ مختلف جماعتوں کی الگ الگ ترجیحات نے معاملے کو گھمبیر بنا دیا ہے اور یہ معاملہ وزیر اعظم کے میز پر پہنچنے کا امکان واضح ہو رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے