انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم، تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کو تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات پر محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے انتخابات کو کالعدم قرار دیا اور جماعت سے بلے کا نشان واپس لے لیا ہے۔
ای سی پی نے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی جماعت میں ہونے والے انتخابات میں پارٹی آئین کی پاسداری نہیں کی۔
19 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے 11 صفحات پر مبنی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے لہذا جماعت بلے کے نشان کی اہل نہیں ہے۔ ’یہ جماعت ہماری ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہی، پی ٹی آئی کے مبینہ چیئرمین کی جانب سے جمع کراویا گیا فارم 65 مسترد کرتے ہیں۔‘
کمیشن کے اس فیصلے کے بعد ’بیرسٹر گوہر خان پی ٹی آئی کے چئیرمین نہیں رہے۔
’عمر ایوب نیاز اللہ نیازی کو پارٹی چیف الیکشن کمشنر تعینات نہیں کر سکتے تھے۔ پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کو انتخابات کروانے کا کوئی اختیار نہیں تھا کیونکہ کمیشن کو پارٹی کے سابق چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری کا کوئی استعفی نہیں ملا اور نہ جمال اکبر انصاری کو ہٹانے کے کوئی دستاویزات ہیں۔‘
فیصلہ کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراف کیا کہ تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات میں الیکشن کمشنر تعیناتی میں طریقہ کار اختیار نہیں ہوا۔ ’عمر ایوب کبھی بھی پی ٹی آئی کے آئینی سیکریٹری جنرل منتخب نہیں ہوئے، اسد عمر دستیاب ریکارڈ کے مطابق پارٹی کے سیکریٹری جنرل ہیں۔‘
انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کریں گے: گوہر خان
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ان کی جماعت انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی بلکہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
انہوں نے نجی چینل جیو ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی ہائی کورٹ میں ای سی پی کا فیصلی چیلنج کرے گی۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی سے بلے کا نشان ’سازش‘ کے تحت واپس لیا گیا ہے۔
’ہمارے خلاف کارروائی جاری رکھی تاہم باقی جماعتوں کو چھوڑ دیا۔‘