خطے کے وسائل اور اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے نہیں دینگے، سائرہ ابراہیم

n01245875-b.jpg

سینئر رہنما ایم ڈبلیو شعبہ خواتین گلگت بلتستان سائرہ ابراہیم نے ایک بیان میں گلگت بلتستان کے آئینی حقوق اور وسائل کی حفاظت کے حوالے سے حکمرانوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سائرہ ابراہیم نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان کے اختیارات کو سمیٹ کر اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ایسی کسی غلطی سے بچنا چاہیے جو عوام کے لیے شرمندگی کا باعث بنے۔ سائرہ ابراہیم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام باشعور اور سمجھدار ہو چکے ہیں اور اب وہ اپنے وسائل اور اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے نہیں دیں گے۔ اگر حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تو یہ ان کی آخری غلطی ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات کسی کے مفاد میں نہیں ہوں گے اور گلگت بلتستان کے غیور عوام اپنے حقوق کے لیے بھرپور احتجا ج کرینگے۔ سائرہ ابراہیم نے گلگت بلتستان کے آئینی دائرے میں شامل نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 78 برسوں سے گلگت بلتستان کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور اس علاقے کے وسائل کا استحصال کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بے آئین رکھنے کی یہ مذموم کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔سائرہ ابراہیم نے اس بات پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا کہ حکمران عوام کی خدمت کرنے کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے کام کرتے ہیں، جو کہ انتہائی مضحکہ خیز اور غیر اخلاقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حکمران عوام کے مفاد میں کام کرتے ہیں، لیکن پاکستان میں ہمارے حکمران اپنے ذاتی فائدے کے لیے کام کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کو نظرانداز کیا، تو یہ ایک ڈوگرہ راج کی باقیات ثابت ہوگا۔ اب اس علاقے کے عوام کسی بھی ایسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جو ان کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہو۔ آخر میں سائرہ ابراہیم نے یہ واضح کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے دفاع کے لئے ہر قیمت دینے پر تیار ہیں اور وہ اپنے حقوق کے لیے کسی بھی اقدام کو روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ اگر گلگت بلتستان کے حکمرانوں نے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کی تو عوام کا ردعمل شدید ہو گا اور یہ حکمرانوں کے لیے ایک بڑی سیاسی غلطی ثابت ہو گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے