واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ: پوتن اور ٹرمپ کی خفیہ گفتگو کے پسِ پردہ

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ: پوتن اور ٹرمپ کی خفیہ گفتگو کے پسِ پردہ
🔹امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دو اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے حالیہ ٹیلیفونک رابطے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ یوکرینی حکومت کو علاقے دونیتسک پر مکمل کنٹرول کے دعوے سے دستبردار ہونا چاہیے۔
🔹ان ذرائع کے مطابق، پوتن کی توجہ دونیتسک پر مرکوز رہنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے، جو مذاکرات میں تعطل کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
🔹واشنگٹن پوسٹ نے دو دیگر اعلیٰ حکام کے حوالے سے مزید لکھا کہ پوتن نے اس گفتگو میں اشارہ دیا کہ وہ زاپروژیا اور خرسون کے کچھ حصوں سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہیں، بشرطے کہ دونیتسک پر روسی کنٹرول تسلیم کر لیا جائے۔
🔹ایک سینئر وائٹ ہاؤس اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ پوتن کی یہ پیشکش اگست کے مطالبات کے مقابلے میں ایک "پیش رفت” تصور کی جا سکتی ہے۔
🔹رپورٹ کے مطابق، ویٹکاف نے بھی رابطوں کے دوران یوکرینی حکام پر دباؤ ڈالا کہ وہ دونیتسک سے دستبردار ہو جائیں، کیونکہ یہ علاقہ زیادہ تر روسی بولنے والی آبادی پر مشتمل ہے۔
🔹تاہم، ایک یورپی سفارتکار کے بقول، یہ امکان کم ہے کہ کیف پوتن کی اس پیشکش کو اسی زاویے سے دیکھے جس طرح بعض امریکی حکام اسے “پیش رفت” سمجھ رہے ہیں۔