اسرائیلی تجزیہ کاروں کا اعتراف: حماس غزہ میں جڑیں رکھتی ہے، اسے ختم نہیں کیا جا سکتا

اسرائیلی تجزیہ کاروں کا اعتراف: حماس غزہ میں جڑیں رکھتی ہے، اسے ختم نہیں کیا جا سکتا
🔹 اسرائیلی تجزیہ کار ایال عوفر نے اعتراف کیا ہے کہ “حماس طویل المدت میں کہیں نہیں جائے گی، بلکہ فلسطین میں باقی رہے گی۔”
🔹 عوفر نے روزنامہ معاریو سے گفتگو میں کہا:
“حتیٰ کہ حماس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے جواب میں بھی اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی بنیادوں کو مزید مستحکم کیا ہے۔”
🔹 ان کے مطابق، حماس ایک تحریکِ مزاحمت ہے جو ایک ایسے اسرائیل کے خلاف کھڑی ہے جسے اقوام متحدہ فلسطینی سرزمین پر قابض طاقت قرار دیتی ہے۔
🔹 حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے ایک ۲۰ نکاتی نام نہاد امن منصوبہ پیش کیا تھا، جسے حماس نے مشروط طور پر قبول کیا اور عمومی طور پر اس کی کلیات سے اتفاق کیا۔
🔹 ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کے اس تقریباً مثبت جواب نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتانیاهو کے ان تمام وہم و گمان کو سخت دھچکا پہنچایا، جن کے تحت وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ حماس اس منصوبے کو مسترد کرے گی اور وہ اس بہانے غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھ سکے گا.