فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ؛ "تاخیر سے اٹھایا گیا” اور "علامتی” قدم

فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ؛ "تاخیر سے اٹھایا گیا” اور "علامتی” قدم
🔹 بین الاقوامی ماہرین نے اسپوتنک کو بتایا کہ برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک کی جانب سے 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ زیادہ تر علامتی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر حد سے زیادہ زور نہیں دینا چاہیے۔
🔹 خالد عبدالمجید، سیکرٹری جنرل محاذِ مبارزہ عوامی فلسطین نے کہا: "یورپی ممالک کا یہ اقدام تاخیر سے کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ سیاسی حالات کی تبدیلی، خاص طور پر غزہ کی جنگ اور فلسطینیوں کے لیے بڑھتی ہوئی عالمی حمایت کا نتیجہ ہے جس نے ان ممالک کو اپنے مؤقف کی تبدیلی پر مجبور کیا۔”
🔹 رپورٹ کے مطابق فرانس بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا؛ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں غزہ کی جنگ اور اس خطے میں قحط و انسانی بحران پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
🔹 عبدالمجید نے متنبہ کیا کہ یہ فیصلہ فوری نتائج نہیں دے گا، البتہ طویل مدت میں فلسطین کے قومی مفادات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔