امریکا کی بالادستی کا خاتمہ، انقلابِ یمن کی سب سے بڑی کامیابی تھی

امریکا کی بالادستی کا خاتمہ، انقلابِ یمن کی سب سے بڑی کامیابی تھی
🔹یمن کی انصاراللہ تحریک کے رہنما نے کہا کہ انقلاب سے پہلے امریکا کا سفیر ہی یمن کا صدر سمجھا جاتا تھا اور وہ تمام فیصلوں، احکامات اور حکومتی سرگرمیوں پر اثرانداز ہوتا تھا۔ اس دور میں یمن میں حاکمیت اور آزادی کا کوئی مفہوم باقی نہیں رہا تھا۔
🔹الحوثی نے زور دیا کہ اس انقلاب کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کوئی غیرملکی طاقت دخیل نہیں تھی؛ حالانکہ انقلاب سے پہلے یمنی حکام کی بڑی تعداد امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ تھے۔
🔹انہوں نے کہا کہ یہ ایجنٹ یمن کی خدمت کے بجائے صرف ملک میں فتنہ انگیزی کرتے رہے اور ان کے اخراجات خلیج فارس کے بعض عرب ممالک نے امریکی نگرانی میں پورے کیے، جبکہ اس تمام منصوبے کی انجینئرنگ اسرائیل کرتا رہا۔
🔹الحوثی نے مزید کہا کہ یہ عناصر جاسوسی اور سازشوں کے ذریعے یمنی عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن انقلابیوں نے فتح کے بعد برداشت، رواداری اور انتقامی و وحشیانہ رویوں سے اجتناب کو اپنی قدر بنایا۔