وادی کشمیر کے منتخب نمائندے کو جیل بھیجنا قانون کا غلط استعمال ہے، عمر عبداللہ

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی معراج ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) عائد کرکے جیل بھیجنے کو "قانون کا غلط استعمال” اور ایک "منتخب عوامی نمائندے کے ساتھ حد سے زیادہ سخت رویہ” سے تعبیر کیا۔ ریاست تمل ناڑو کے دارالحکومت چنئی میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جتنی بھی شکایات ایم ایل اے معراج ملک کے طرزِ عمل کے حوالے سے ہو سکتی ہیں، وہ الگ معاملہ ہے، تاہم انہیں اس قانون کے تحت گرفتار نہیں کیا جانا چاہیئے تھا، یہ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت انہیں کم از کم چھ ماہ تک ضمانت حاصل نہیں ہو سکتی، یہ ایک منتخب نمائندے کے ساتھ غیر ضروری اور حد سے زیادہ سختی ہے۔
عمر عبداللہ کے والد فاروق عبداللہ نے بھی آج پہلگام میں اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم ایل اے معراج ملک نے یقیناً غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے تاہم اس بات پر انہیں جیل بھیجنا قطعاً درست نہیں۔ عمر عبداللہ کے مطابق رکن اسمبلی کے خلاف اگر کوئی شکایت ہے تو اسے اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے رکھا جانا چاہیئے، اس مسئلے کے حل کے اور بھی کئی راستے ہیں۔ عمر عبداللہ نے معراج ملک کو جلد رہا کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ ضلع ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے معراج ملک نے عآپ کی ٹکٹ پر گزشتہ برس منعقد کیے گئے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنی بے باک تقاریر اور برملا مخالفت کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔
ڈوڈہ میں ایک طبی مرکزی کی منتقلی کو لیکر شروع ہوئے تنازعے کے بعد ایم ایل اے نے مبینہ طور ضلع مجسٹریٹ کے خلاف زبان درازی کی جس کے بعد انہیں پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیا اور اور وہیں پولیس نے انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے کٹھوعہ جیل منتقل کیا۔ ایم ایل اے معراج ملک کی گرفتار کے بعد جموں اور کشمیر دونوں صوبوں میں احتجاج ہوئے اور ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ طول پکڑ رہا ہے۔ اس ضمن میں غیر بھاجپا تقریباً سبھی جماعتوں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔