اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے تمام رہائشیوں کو فوری خالی کرنے کا حکم دیا

اسرائیلی فوج نے آج (بدھ) غزہ شہر کے تمام رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھر چھوڑ کر جنوب کی جانب نقل مکانی کریں۔ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مسلسل جنایات، بے گھر کرنے اور قتل و غارت کے سلسلے کا تازہ ترین مرحلہ ہے۔
فوج کے مطابق، رہائشیوں کو غزہ شہر کے قدیمی حصے سے لے کر مشرق میں تفاح تک، اور مغرب میں بحیرہ روم تک کے تمام علاقوں سے الرشید روڈ کے ذریعے جنوب کی جانب، المواصی کے انسانی علاقے کی طرف منتقل ہونا ہوگا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا:
غزہ شہر کے تمام رہائشیوں چاہے وہ کسی بھی محلے میں ہوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے علاقے خالی کریں۔ اسرائیلی فوج حماس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے اور غزہ شہر میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کرے گی — جیسا کہ اب تک نوار غزہ کے دیگر علاقوں میں کیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ایجنسی "آر ٹی” کے حوالے سے فوج نے رہائشیوں کو خبردار کیا:
الرشید روڈ کے ذریعے فوراً جنوب کی طرف، المواصی کے انسانی علاقے کی جانب منتقل ہو جائیں۔ اس علاقے میں رہنا انتہائی خطرناک ہے۔
گزشتہ روز، اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی غزہ کے رہائشیوں سے اپنے شہر چھوڑنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو دنوں میں غزہ میں 50 عمارتیں تباہ کی گئی ہیں اور یہ صرف آغاز ہے۔
یہ اقدامات اسرائیل کی جانب سے غزہ کی آبادی کو جبری طور پر بے گھر کرنے، شہر کو ویران کرنے اور اسے مکمل طور پر کنٹرول میں لینے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت، جبری نقل مکانی اور شہری آبادی کو ہدف بنانا جنگی جرم ہے — لیکن اسرائیل اب تک کسی بھی بین الاقوامی تنقید یا پابندی سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا ہے۔