اسرائیل نے حمص پر حملہ کر کے ترکی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا

اسرائیل نے گزشتہ شب سوریہ کے شہر حمص پر فضائی حملہ کیا، جس میں ترکی ساختہ فوجی سامان اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ عربی نیٹ ورک "الحدّث” کے حوالے سے خبر دی گئی ہے کہ حملے کا ہدف حمص میں واقع ایک گودام تھا جہاں مزائل اور ہوائی دفاعی آلات ذخیرہ کیے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ترکی ساختہ سامان تھا جو حال ہی میں حمص منتقل کیا گیا تھا، اور اسرائیل نے اسے اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھ کر نشانہ بنایا۔
ایک اسرائیلی سلامتی کے ذریعے نے "الحدّث” کو بتایا کہ:
ہم سوریہ کے ساتھ سلامتی کے انتظامات پر بات چیت کرتے ہیں، اور جب ضرورت ہو تو طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی سوری حکومت، بیرونی دباؤ کی وجہ سے، سنجیدہ سلامتی کے اقدامات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ وہ کوشش کر رہی ہے کہ بیرونی دباؤ کے ذریعے ان ذمہ داریوں سے بچ نکلے۔اسی ذریعے نے عربیہ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا:
ہم جنوبی سوریہ میں ہتھیاروں کی موجودگی کو ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم سوریہ میں طاقت کا استعمال کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جنوبی سوریہ کے تمام گروہوں کے ساتھ پُرتشدد مستقبل سے بچنے کے لیے بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اگر احمد الشرع (ابو محمد الجولانی) مذاکرات سے کچھ نہیں سمجھتا، تو اسے طاقت سے سمجھایا جائے گا۔
اسرائیلی ذریعے نے کہا کہ شام کی اندرونی صورتحال انتہائی نازک ہے، اور اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے پریشان ہے۔ہم ہر خطرے کا، چاہے وہ کہیں سے بھی آئے، مقابلہ کریں گے اور حملہ کریں گے۔
انہوں نے ترکی پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو فوجی مقابلے کی طرف کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اسرائیل اس سے نہیں ڈرتا .یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے سوریہ کے اندر مداخلت کی تازہ ترین مثال ہے، جس میں وہ نہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ خطے میں اپنی فوجی بالادستی کو بھی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔