دنیا بھر کے 1500 سینما گر اسرائیل کے خلاف میدان میں آ گئے

دنیا بھر کے 1500 سے زائد فلم ساز، اداکار اور سینما کے فعالین نے ایک بین الاقوامی عہدنامے پر دستخط کر کے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے سینما اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کریں گے، جو فلسطینی عوام کے خلاف "نسل کشی اور اپارتھائیڈ” میں ملوث ہیں۔ یہ تحریک اس وقت کی گئی ہے جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد عالمی سطح پر ثقافتی مزاحمت کی لہر تیزی سے پھیل رہی ہے۔
دستخط کنندگان میں نامور کارکردان یورگوس لانتیموس، آوا دوورنی، اسیف کاپاڈیا، بوٹس رائلی اور جوشوا اوپن ہائمر کے ساتھ ساتھ اداکاروں جیسے الیویا کولمن، مارک روفالو، ٹلڈا سوئنٹن، خاویر بارڈیم، رض احمد، جوش اوکانر اور جولی کرسٹی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فلمی میلے، سینما گھر، ٹیلی ویژن نیٹ ورکس اور پروڈکشن کمپنیوں کے ساتھ کام نہیں کریں گے، جو کسی بھی شکل میں اسرائیلی جنایات کو "سفید کرنے یا جواز فراہم کرنے” میں حصہ لیتے ہوں۔
یہ تحریک جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ کے خلاف ثقافتی پابندیوں سے متاثر ہے۔ عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ مقصد یہ ہے کہ ایسے ثقافتی اداروں کے ساتھ تعاون ختم کیا جائے جو غزہ میں "نسل کشی اور نسلی صفائی” کا مرتکب ہو رہے ہیں۔
معروف اسکرپٹ رائٹر ڈیوڈ فار، جو خود ہالوکاسٹ کے زندہ بچ جانے والوں کی نسل سے ہیں، کہتے ہیں: "فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے مرتکب ہونے والے مظالم پر میں غصے اور دکھ سے بھرا ہوا ہوں۔ جس طرح جنوبی افریقہ میں ثقافتی پابندیوں نے اثر ڈالا، ویسا ہی اثر آج بھی ہو سکتا ہے اور ہر باضمیر فنکار کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔”
عہدنامے کے سوال و جواب کے حصے میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے بڑے فلمی میلوں — جیسے یروشلم، حیفا، ‘ڈوکیو’ اور ‘ٹی ایل وی فیسٹ’ — کا حکومت کے ساتھ گہرا تعاون ہے، اور زیادہ تر اسرائیلی فلمی کمپنیاں کبھی بھی فلسطینیوں کے مکمل حقوق کی حمایت نہیں کرتیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ سال ہزار سے زائد مصنفین نے ایک مشابہ بیان جاری کر کے اسرائیل کے خلاف عالمی ثقافتی پابندی کی تحریک کو مضبوط کیا تھا۔
اس سے قبل، 65 سے زائد فلسطینی فلم سازوں نے گزشتہ سال ایک خط میں الزام لگایا تھا کہ ہالی ووڈ نے دہائیوں سے فلسطینیوں کو "انسانیت سے محروم” کیا ہے، اور انہوں نے اپنے بین الاقوامی ساتھیوں سے اسرائیلی جنایات کو سفید کرنے والی کمپنیوں سے تعاون نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
اسی دوران، وینس فلم فیسٹیول میں فلم "صدائے ہند رجبجو ایک پانچ سالہ لڑکی کی کہانی ہے جو گزشتہ سال غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئی کو 23 منٹ تک کھڑے ہو کر تالیاں بجایا گیا، جو اس تحریک کی عوامی حمایت کی واضح علامت ہے۔