اسرائیل سائبر حملے کی زد میں ؛انٹر نیٹ کی معطلی

سائبر-حملہ.png

اسرائیلی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ریمون کے خلاف ایک بڑے سائبر حملے کے نتیجے میں ہزاروں صارفین انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، اور مبنیہ طور پر جاسوسی کے دستاویزات بھی ہیکرز کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔

بصیر نیوز ایجنسی کے مطابق، صہیونی کمپنی ریمون اپنی فلٹرڈ انٹرنیٹ خدمات بنیادی طور پر مذہبی یہودی گروہوں کو فراہم کرتی ہے، خاص طور پر انتہا پسند حریدی یہودیوں کو جو جدید ٹیکنالوجی سے دور رہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس گروہ کی نیتن یاہو حکومت میں اثر رسوخ بڑھی ہے۔کمپنی نے

تصدیق کی ہے کہ انہیں مزید نقصان سے بچنے کے لیے احتیاطی طور پر اپنے ڈھانچے کو انٹرنیٹ سے الگ کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں کچھ صارفین کی انٹرنیٹ تک رسائی مکمل طور پر منقطع ہو گئی جبکہ کچھ کو سروس میں شدید خلل کا سامنا ہے۔

"انتفام موعود” نامی ہیکر گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ریمون کمپنی سے 500 ٹیرا بائٹ ڈیٹا حاصل کیا اور اسرائیل بھر میں انٹرنیٹ نیٹ ورک کو 10 گھنٹے سے زائد عرصے تک مفلوج کر دیا۔ گروپ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے کمپنی کے اندرونی دستاویزات حاصل کیے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ ریمون نہ صرف فلٹرنگ سروس فراہم کرتی ہے بلکہ خاص طور پر فلسطینیوں کی نگرانی بھی کرتی ہے۔

کمپنی نے صارفین کو بھیجے گئے ایک ای میل میں اعتراف کیا کہ ان پر ایک مخالف entity کی طرف سے حملہ کیا گیا ہے، اور حملے کی شناخت کے فوراً بعد انجینئرز نے جوابی کارروائی کی۔ تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے واقعات عوامی اعتماد کو متاثر کرتے ہیں اور صہیونی معاشرے میں عدم تحفظ کا احساس بڑھاتے ہیں۔

سائبر سیکیورٹی فرم راکیا گلوبل کے سربراہ تام مالکا کے مطابق، یہ واقعہ ڈیجیٹل جنگ اور نفسیاتی جنگ کے درمیان گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے، اور اسرائیل مخالف ہیکرز سائبر سپیس کو ایک ایسے ہتھیار کے طور پر دیکھتے ہیں جو میزائلوں یا خصوصی دستوں جتنا ہی مؤثر ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق، حملے سے ہونے والے مالی نقصانات کی مکمل تشخیص میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے