یمن کے انصاراللہ رہنما کا عالمی سکوت پر تنقید

بصیر نیوز سروس
یمن کی انصاراللہ تحریک کے روحانی رہنما عبدالملک بدرالدین الحوثی نے جمعے کے خطاب میں غزہ پر جاری اسرائیلی مظالم کو بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے تناظر میں سنگین انسانی المیہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ ہفتے صہیونی فوج کے حملوں میں 3,500 سے زائد معصوم شہری، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔
انصاراللہ رہنما نے اسرائیل کے نام نہاد "انسانی امداد” کے ہوائی پروگرام کو مکروہ چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ درحقیقت نسل کشی کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔ ان کے مطابق، اگر یہ ہوائی امداد آٹھ ماہ تک بھی جاری رہے تو یہ بند گذرگاہوں سے ایک دن کی سپلائی کے برابر بھی نہیں ہوگی۔ اسرائیل جان بوجھ کر امدادی سامان کو روکتا ہے تاکہ وہ خراب ہو جائے، پھر اس کا معمولی حصہ غزہ میں داخل کرتا ہے جو درحقیقت عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
الحوثی نے اسرائیلی فوجیوں پر بے گناہ بچوں کو براہ راست نشانہ بنانے اور امدادی مراکز پر گولہ باری کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ سب کچھ ایک منظم منصوبے کے تحت ہو رہا ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کی ایک پوری نسل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔
انہوں نے صہیونی ریاست کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف زمینوں پر قبضے تک محدود نہیں، بلکہ پورے عرب اور اسلامی تشخص کو پامال کرنے کی عالمی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین پر قبضے کے اولین دنوں سے ہی صہیونیوں کا نعرہ "عربوں کو مار دو” رہا ہے، جو ان کے نسلی تعصب کو واضح کرتا ہے۔
لبنان کی موجودہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیروت کی موجودہ انتظامیہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک لفظ کہنے سے بھی گھبراتی ہے، لیکن واشنگٹن اور تل ابیب کے سامنے بے چونی سے سر جھکا دیتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لبنان سے مزاحمتی قوتوں کے ہتھیار چھین لیے گئے تو ملک کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔
یمنی رہنما نے اپنی فوجی کارروائیوں کے بارے میں بتایا کہ انصاراللہ کے مجاہدین نے حال ہی میں یافا، حیفا اور عسقلان میں اسرائیلی فوجی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں ایک ممنوعہ جہاز کو تباہ کرنے کی تفصیلات بھی بیان کیں۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے یمن میں ہونے والے عوامی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ملک بھر میں 1,356 سے زائد ریلیاں اور اجتماعات منعقد ہوئے، جہاں لاکھوں یمنیوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے عرب اور اسلامی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے فلسطین کے حق میں موثر کردار ادا کریں۔
الحوثی نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ یہ محض غزہ کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے عالم اسلام کی بقا کا معرکہ ہے، جس میں ہر مسلمان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔