عارف: ہم تسلیم ہونے والے نہیں

عارف: ہم تسلیم ہونے والے نہیں / حالیہ جنگ میں ہماری برتری صرف میزائل حملوں میں نہیں، دیگر شعبوں میں بھی باقی ہے اور اسے مزید مضبوط کریں گے / اسرائیل کو سخت تر جواب دینے کے لیے اسٹریٹیجک کمیٹیاں خامیوں کا جائزہ لے رہی ہیں
نائب اول صدر کی بارہ روزہ مسلط کردہ جنگ کے دوران ملک کی حکمتِ عملی اور انتظامی صورتحال پر گفتگو:
🔹 دیکھیں، "تسلیم” کا لفظ ہماری سیاسی اور دفاعی ثقافت میں کوئی جگہ نہیں رکھتا۔ ہم ایک متمدن قوم ہیں، ہزاروں سالہ درخشاں ثقافتی ورثے کے حامل۔ ہم جنگ پسند نہیں، نہ ہی ہم نے کوئی جنگ شروع کی ہے۔ ہم امن اور سکون پر یقین رکھتے ہیں، گفتوگو کے حامی ہیں — لیکن ہرگز تسلیم ہونے والے نہیں ہیں۔ جیسا کہ رہبر معظم نے بھی فرمایا ہے: ہم جنگ شروع نہیں کرتے، لیکن اگر کوئی جنگ مسلط کی جائے تو ہم ہی اسے ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اب بھی یہی صورتحال ہے۔
یہ دشمن، یعنی صہیونی حکومت، قابل اعتماد نہیں ہے۔ ہم نے اسرائیل کو کوئی جنگ بندی نہیں دی۔ لبنان میں بھی جنگ بندی ہوئی، لیکن اس کے بعد سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔ اسرائیل کا رویہ ایران کے ساتھ بھی یہی ہے: جب بھی انہیں لگتا ہے کہ کسی میدان میں ان کا پلڑا بھاری ہے، تو فوراً کارروائی کرتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اپنے برتری والے پوزیشن کو محفوظ رکھنا ہوگا تاکہ اگر دوبارہ تصادم ہو تو دشمن کو پہلے سے بھی سخت جواب دیا جا سکے۔
🔹 اسی مقصد کے تحت، اس قلیل مدت میں، اسٹریٹیجک کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، اور ہم نے مختلف میدانوں میں اقدامات شروع کیے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ بعض شعبوں میں کوتاہیاں ہوئی ہیں یا مزید محنت کی ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد ہی ہم ان خامیوں اور کمزوریوں کو دُور کریں گے جو جنگ کے مختلف محاذوں اور میدانوں میں سامنے آئیں، تاکہ ہماری برتری صرف میزائل حملوں میں نہیں بلکہ دیگر شعبوں میں بھی محفوظ رہے — ان شاء اللہ۔