پوپ فرانسس کی غزہ کے چرچ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت
پوپ فرانسس نے اتوار کے روز ایک بار پھر کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ’دہشت گردی‘ کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے.
انہوں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک گرجا گھر کے احاطے میں پناہ لینے والی دو مسیحی خواتین کے مبینہ قتل کی مذمت بھی کی۔
خبروں کے مطابق اپنی ہفتہ وار دعائیہ تقریب میں پوپ فرانسس نے لاطینی پیٹریاکیٹ آف یروشلم کے اس واقعے کے بارے میں ایک بیان کا حوالہ دیا، جو مقدس سرزمین میں کیتھولک اتھارٹی ہیں۔
اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کے ایک ’سنائپر‘ نے دونوں خواتین کو وقت قتل کیا۔
پوپ نے ان خواتین کے نام ناہیدہ خلیل انتون اور ان کی بیٹی ثمر بتائے۔
اس بیان میں کہا گیا تھا کہ سات دیگر افراد کو اس وقت گولی مار کر زخمی کر دیا گیا جب وہ دوسروں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ مجھے غزہ سے انتہائی افسوس ناک اور تکلیف دہ خبریں مل رہی ہیں۔ ’نہتے شہری بم باری اور فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اور یہ ہولی فیملی پیرش کمپلیکس کے اندر بھی ہوا، جہاں کوئی دہشت گرد نہیں ہے، بلکہ خاندان، بچے، بیمار یا معذور افراد، راہبایں ہیں۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ انہیں ’سنائپرز‘ نے قتل کیا اور پیٹریاکیٹ کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا کہ
مدر ٹریسا کے قائم کردہ راہبوں کے ایک کانوینٹ کو اسرائیلی ٹینکوں کی فائرنگ سے نقصان پہنچا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ جنگ ہے۔ یہ دہشت گردی ہے۔ جی ہاں، یہ جنگ ہے. یہ دہشت گردی ہے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور پوپ کے الفاظ پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔