ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں آواز بلند کی جائے، کانگریس

n01210539-b.jpg

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ایک قومی ضرورت قرار دیتے ہوئے پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نڈر ہو کر حساسیت کے ساتھ اور حقائق کی بنیاد پر عوام کے درمیان جائیں اور ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں آواز بلند کریں۔ نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس کے ترجمانوں کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ ورکشاپ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ سماجی انصاف کی تحریک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ذات پر مبنی انصاف کی بات ہو رہی ہے تو کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مباحثے کو سمت دے اور نعرے کو پالیسی میں تبدیل کرے۔

ملکارجن کھڑگے نے یاد دلایا کہ کانگریس نے ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کئی بار اٹھائی ہے، چاہے وہ انتخابی منشور ہو، پارلیمان ہو یا سڑکیں۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2023ء میں انہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر یہ مطالبہ دہرایا تھا کہ مردم شماری فوری شروع کی جائے، کیونکہ جب تک درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوں گے، حکومت سب کو انصاف دینے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ او بی سی، دلت اور آدیواسی برادریوں کی ملک کے اقتداری ڈھانچوں میں کتنی شرکت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ برادریاں میڈیا، عدلیہ، نوکرشاہی، کارپوریٹ شعبے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اپنی آبادی کے تناسب سے موجود ہیں، اگر نہیں تو اس کی اصل وجہ کیا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 15(5) کو فوری نافذ کیا جانا چاہیئے تاکہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی او بی سی، دلت اور آدیواسی طلبہ کو ریزرویشن مل سکے۔ جب تعلیم کا بڑا حصہ نجی اداروں میں چلا گیا ہے تو ان برادریوں کو اس رسائی سے محروم رکھنا زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن کی 50 فیصد حد پر نظرثانی کی ضرورت ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے بعد سامنے آنے والے حقائق نئی تصویر پیش کرتے ہیں۔ پالیسیوں میں تبدیلی اسی بنیاد پر ہونی چاہیئے تاکہ سماجی انصاف کا خواب حقیقت بن سکے۔ آخر میں ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ کے ذات پر مبنی سروے کو ایک ماڈل قرار دیا اور مرکز سے اپیل کی کہ وہ بھی ایسا ہی شفاف اور عوامی شراکت والا ماڈل اپنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے