نیتن یاہو کی دھمکیاں

اسرائیلی وزیر اعظم کی ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف دھمکیاں، موساد کی سرگرمیوں میں اضافے کا خدشہ
اسرائیل کے وزیر اعظم نے ایک بار پھر ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ "ہم نے ایرانیوں کو اس وقت دس سال پیچھے دھکیل دیا جب انہوں نے سمجھا کہ وہ جوہری ہتھیار کے قریب پہنچ چکے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایران کے جوہری ری ایکٹروں اور افزودگی کی تنصیبات کو تباہ کر دیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ دوبارہ افزودگی نہ کر سکیں۔”
اس بیان کے باوجود، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اب تک ایران پر براہ راست حملے کے لیے امریکہ، خاص طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو قائل کرنے میں ناکام رہا ہے، باوجود اس کے کہ اس نے خفیہ اور اعلانیہ دونوں طریقوں سے بھرپور کوششیں کیں۔
دوسری جانب، ایران کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے لیے اسرائیلی خفیہ ادارہ موساد کی جانب سے مختلف سرگرمیوں جیسے سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ، حساس تنصیبات میں تخریب کاری، اور آتش زدگی کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات کو متاثر کرنا بھی بتایا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے تازہ بیانات اور اسرائیلی حکومت کی کوششوں کے پیش نظر، امکان ہے کہ ایران میں مستقبل قریب میں مزید تخریبی کاروائیاں انجام دی جائیں۔ اس تناظر میں ایران کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی مکمل ہوشیاری اور پیشگی اقدامات انتہائی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔